پاکستان میں بجلی پر چلنے والی گاڑیوں کی آزمائش شروع، فی کلومیٹر لاگت محض 1.25 روپے آئے گی، کمپنی کا دعویٰ

1004

کراچی: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے دنیا بھر میں سستے اور ماحول دوست ایندھن پر گاڑیاں چلانے کی کوششیں ہو رہی ہیں، کہیں بجلی تو کہیں شمسی توانائی کو کام میں لا کر گاڑیاں چلانے کے تجربات ہو رہے ہیں۔

پاکستان میں بھی کرائون گروپ نے حال ہی میں بجلی پر چلنے والی کچھ ایسی ہی گاڑیوں کی آزمائش کی ہے، ان میں دو، تین اور چار پہیوں والی گاڑیاں شامل تھیں، گرائون گروپ کا دعویٰ ہے کہ یہ گاڑیاں ایندھن کے استعمال کے لحاظ انتہائی سستی ثابت ہونگی اور فی کلومیٹر لاگت محض 1.25 روپے ہوگی۔

کرائون گروپ کی جانب سے کہا گیا ہے پورٹ قاسم پر حال ہی میں قائم کیے جانے والے پلانٹ پر بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کی جائے گی۔

کمپنی نے کہا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں سالانہ ایک لاکھ بیس ہزار یونٹس بنائے جائیں گے، اس مقصد کیلئے کرائون گروپ پہلے ہی 2 ارب روپے کی سرمایہ کاری کر چکا ہے۔

حکومت کی اعلان کردہ الیکٹرک وہیکلز پالیسی کے مطابق الیکٹرک وہیکلرز کی تیاری کیلئے پرزہ جات کی درآمد پر ایک فیصد کسٹمز ڈیوٹی اور پانچ فیصد سیلز ٹیکس لگائے جانے کا امکان ہے۔

کمپنی نے چار پہیوں والی الیکٹرک کار کی آزمائشی قیمت 4 لاکھ روپے، تین پہیوں والی کار کی قیمت 3 لاکھ روپے جبکہ الیکٹرک سکوٹر کی قیمت 55 ہزار روپے رکھی ہے۔

اسکے علاوہ تین پہیوں والا رکشہ بھی متعارف کروایا گیا ہے جس میں الیکٹرک اور مینول انجن کے دونوں آپشنز دئیے گئے ہیں یعنی اسے ضرورت کے تحت بجلی اور پٹرول دونوں طرح سے چلایا جا سکتا ہے، کمپنی نے اس کی قیمت تین لاکھ روپے اور اڑھائی لاکھ روپے رکھی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

کیا الیکٹرک گاڑیاں پاکستان میں بگ تھری کی اجارہ داری کا خاتمہ کر سکیں گی؟

جیف بیزوز نے کرہ ارض کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے بچانے کیلئے 10 ارب ڈالر کا ’ارتھ فنڈ‘ قائم کردیا

حکومت کا سی این جی اسٹیشنز کو الیکٹرک وہیکلز اسٹیشنز میں تبدیل کر نے کا فیصلہ

وزیر اعظم عمران خان پاکستان میں ای کاریں متعارف کرانے میں کافی سنجیدہ نظر آتے ہیں

اس موقع پر چئیر مین کراؤن گروپ فرحان حنیف نے کہا کہ الیکٹرک وہیکلز متعارف کرانا کمپنی کے لیے ایک اعزاز ہے، آٹو موبائل اور آئل انڈسٹری کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے جس کا اثر پاکستانی شہریوں پر براہ  راست پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی پر چلنے والی گاڑیاں متعارف کروا کر ہم عوام کو جدید اورسستی گاڑیاں فراہم کرنا چاہتے ہیں، اس اقدام سے آٹو موبائل انڈسٹری کے مسائل پر قابو پایا جا سکے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں وفاقی کابینہ نےالیکٹرک وہیکلز پالیسی کی منظوری دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سنہ 2030 تک ملک کی 30 فیصد گاڑیاں بجلی پر چلیں گی جبکہ کچھ مقامی سی این جی سٹیشنز کو الیکٹرک چارجنگ یونٹس میں تبدیل کردیا جائے گا۔

پاکستان میں بجلی سے چلنے والی گاڑیاں اور موٹر سائیکل بنانے والی کمپنیوں کو کابینہ کی منظور شدہ الیکٹرک وہیکل پالیسی کے ذریعے کچھ مراعات پیش کی گئی ہیں جن میں ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی میں رعایت شامل ہیں۔

عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی قیمتوں اور فضائی آلودگی کے پیش نظر کئی ممالک الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کی حمایت کر رہے ہیں۔

اس حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا تھا کہ پاکستان میں کئی کمپنیاں الیکٹرک گاڑیاں اور موٹر سائیکلز بنانے کے لیے تیار ہیں اور وہ محض حکومتی پالیسی کی منتظر تھیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ مقامی صنعت کاروں کو دی گئی سہولیات سے الیکٹرک گاڑیوں کی قیمتوں کو عام گاڑیوں کے برابر لایا جائے گا۔

ملک امین اسلم کے مطابق ’الیکٹرک گاڑیوں کا خرچہ ایک تہائی ہوتا ہے‘ جبکہ حکومت اس کے فروغ سے تیل کا امپورٹ بل کم کرنا چاہتی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے ابتدائی مرحلے کے لیے استعمال شدہ الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کم کر دی گئی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here