اربوں روپے کا کنٹینر سکینڈل، محکمہ کسٹمز کے افسران سابق ڈائریکٹر کے خلاف بیان دینے سے ہچکچانے لگے

ایف آئی اے نے چیف کسٹمز ہیڈ کواٹرز جمیل ناصر، کلیکٹر اختر حسین، ممبر اپلیٹ ٹریبیونل سعود عمران اور پوسٹ کلئیرنس آڈٹ سمیرا عمر کو 26 فروری کو طلب کرلیا

814

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس کیخلاف بغیر ٹیکس سامان کے کنٹینر کلئیر کرانے سے متعلق کیس میں کسٹمز کے اعلیٰ افسران وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سامنے پیش ہو کر بیان دینے سے ہچکچاتے نظر آتے ہیں۔ 

پاکستان ٹوڈے کے پاس ایف آئی اے لاہور آفس کی جانب سے جاری کردہ اُس نوٹس کی کاپی موجود ہے جس میں سربراہ کسٹمز ہیڈ کواٹرز جمیل ناصر خان، کلیکٹر ڈاکٹر اختر حسین، ممبر اپلیٹ ٹریبیونل سعود عمران احمد اور پوسٹ کلئیرنس آڈٹ سمیرا عمر کو کیس میں بیان ریکارڈ کرانے کیلئے بلایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 

طورخم کسٹمز سٹیشن سے بغیر ٹیکس ادائیگی 115 کنٹینرز کلئیر کیے جانے کا انکشاف ،قومی خزانے کو  کروڑوں کا نقصان

ممبر کسٹمز آپریشنز آغا جواد سمیت کئی اعلیٰ افسران مبینہ کرپشن پر برطرف

وزیراعظم عمران خان کا سمگلنگ کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کا حکم

محکمہ کسٹمز کے گریڈ 21 کے ڈائریکٹر جنرل کی کرپشن منظر عام پر لانے والا اہلکار نوکری پر بحال

ایف آئی اے نے کسٹمز افسران کو دوسری بار ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے سابق ہم منصب افسران  کے خلاف کیس میں آکر بیان ریکارڈ کرائیں جو مبینہ طور پر اربوں روپے کی خرد برد میں ملوث تھے۔

اس سے قبل 17 فروری 2020 کو کسٹمز افسران کو ایف آئی اے کے سامنے پیشی کی ہدایت کی گئی تھی لیکن مذکورہ افسران میں سے کوئی بھی پیش نہ ہوا۔

ایک اور نوٹس کے ذریعے مذکورہ افسران کو 26 فروری 2020ء کو سابق کلیکٹر کسٹمز فیصل آباد شوکت علی کے خلاف انکوائری رپورٹ کے ہمراہ پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے، نوٹس ملنے کے باوجود پیش نہ ہونے والے افسران کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے انٹرنل آڈٹ ونگ کی آڈٹ رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ نومبر 2011ء سے مارچ 2013ء کے درمیان 1188 پرانے مشینری کنٹینر بِلا ٹیکس اور ڈیوٹی کے کلئیر کروائے گئے تھےجس سے  قومی خزانے کو ہر کنٹینر کی مد میں اوسطاََ 630325 روپے نقصان ہوا تھا۔

علاوہ ازیں، آڈٹ رپورٹ میں سابق سینئیر کسٹمز افسران کا مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے کنٹینر کلئیر کرانے کی نشاندہی کی گئی ہے، اس حوالے سے فیڈرل ٹیکس محتسب نے سو موٹو لیتے ہوئے انکوائری کا آغاز کیا تھا جبکہ ایف بی آر نے ان کنٹینرز کا فرانزک آڈٹ کرانے کی ہدایت کی تھی۔

ایف بی آر نے محکمہ کسٹمز کے افسران  پر مبنی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے بعد ازاں معاملے پر رپورٹ جمع کرائی تھی۔

 اس سے قبل سابق ڈائریکٹر ایف آئی اے عثمان انور معاملے کی تفتیش کر رہے تھے لیکن انکے تبادلے کے باعث اب محمد ابوبکر مذکورہ سکینڈل کی تفتیش کر رہے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here