اسلام آباد: چین میں پھیلنے والے کرونا وائرس کے باعث عالمی معیشت کو مسائل کا سامنا ہے چونکہ پاکستان بہت سی مصنوعات چین سے درآمد کرتا ہے اسی لیے پاکستان کو بھی تجارتی چین کیساتھ تجارتی مشکلات درپیش ہیں۔
اس حوالے سے وزارتِ تجارت کا ایک اجلاس جمعرات کو ہوا جس میں کورونا وائرس کے باعث پاک چین تجارت پر منفی اثرات کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں وزارت تجارت سینئرافسران، ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان(ٹی ڈی اے پی)، ٹیکسٹائل انڈسٹری کے نمائندگان شریک ہوئے جبکہ بیجنگ میں پاکستانی کمرشل قونصلر نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔
اجلاس کے دوران کرونا وائرس سے ملکی پیداوار پر پڑنے والے ممکنہ اثرات اور سپلائی چَین میں ممکنہ رکاوٹوں، مصنوعات کی عدم دستیابی، خام اشیاء اور دیگرسامان تجارت کا جائزہ لیا ہے۔
بیجنگ کمرشل کونسلر نے پاکستانی عہدیداروں کو آگاہ کیا کہ اگرچہ شپمنٹس کچھ تاخیر کا شکار ہیں، تاہم چینی صوبہ ہوبئی کے علاوہ تجارتی سرگرمیاں 10 روز میں معمول کے مطابق بحال ہو جائیں گی۔
اس موقع پر سیکرٹری ٹڈاپ اور ٹیکسٹائل نمائندگان نے بتایا کہ ملک میں 6 سے 8 ہفتوں تک کے لیے مختلف اشیاء کا سٹاک موجود ہے جو چین سے منگوائی جاتی ہیں۔
دوسری جانب چین کے صوبے ہوبئی میں کورونا وائرس سے مزید 108 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار 112 ہو گئی ہے۔
نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق چین میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 75 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
چین کے علاوہ ایران میں بھی کورونا وائرس سے متاثرہ دو افراد کی اموات کی تصدیق ہوئی ہے جو مشرق وسطیٰ میں وبا کا پہلا کیس ہے۔ اس کے علاوہ ہانگ کانگ، جاپان، تائیوان اور فرانس میں بھی کورونا کے باعث ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ کرونا وائرس کے تباہ کن اثرات سے دنیا کی دوسری بڑی معیشت سست روی کا شکار ہوگئی ہے۔