ہواوے امریکہ میں مصنوعات فروخت کا حق رکھنے کے حوالے سے مقدمہ ہار گئی

عدالت کے فیصلے پر امریکی محکمہ انصاف کا اطمینان کا اظہار ، فیصلے سے خوش نہیں ہیں مزید قانونی راستے اختیار کریں گے، ترجمان ہواوے

960

واشنگٹن: امریکا کی ایک عدالت نے چین کی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کی آئینی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی سرکاری ادارے ہواوے سے مصنوعات کی خریداری پر پابندی لگانے کا حق رکھتے ہیں۔

یوں ہواوے کو اب تک کا شائد سب سے بڑا دھچکا ہے کیونکہ یہ امریکہ میں مصنوعات فروخت کا حق رکھنے کے حوالے سے مقدمہ ہار گئی ہے۔

ہواوے نے امریکہ کی جانب سے پابندیوں کے بعد گزشتہ سال مارچ میں ریاست ٹیکساس کی ایک عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا کہ اسکی مصنوعات کی خریداری پر پابندی عائد کرنا امریکی آئین کی خلاف ورزی ہے۔

 2018ء میں امریکی حکومت نے سرکاری اداروں پر چینی کمپنیوں ہواوے اور زیڈ ٹی ای (ٹیلی کام کا سامان بنانے والی کمپنی)کی مصنوعات استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

ہواوے نے امریکی صدر کی جانب سے نافذ کردہ این ڈی اے اے (نیشنل ڈیفنس اتھرائزیشن ایکٹ) کے سیکشن 889 کو چیلنج کیا تھا جو امریکی ایجنسیوں اور ان کے کنٹریکٹرز کو آلات کی خریدار ی اور سروسز استعمال کرنے سے روکتا ہے۔

چینی ٹیکنالوجی کمپنی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ امریکی کانگریس ہواوے کے خلاف ثبوت فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے، کانگریس کے مطابق ہواوے کی مصنوعات کے استعمال سے ملک کی سالمیت کو خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ہواوے نے اپنی عالمی پے منٹ سروس ’’ہواوے پے‘‘ پاکستان میں متعارف کرادی

یہ بھی پڑھیں:تجارتی جنگ:امریکا کی  چین اور اسکی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر مزید پابندیوں کی منصوبہ بندی

یہ بھی پڑھیں:امریکی پابندیاں، ہواوے کی آمدنی میں 10 ارب ڈالرز کمی کا امکان

امریکی ڈسٹرکٹ جج آموس مزانت نے57 صفحات پر مشتمل  فیصلے میں لکھا ہے کہ ’کانگریس کی تحقیقات کے تناظر میں عدالت کا فیصلہ بالکل درست ہے۔‘

عدالت کے فیصلے پر امریکی محکمہ انصاف کے ترجمان نے اطمینان کا اظہار کیاتاہم ہواوے کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ فیصلے سے خوش نہیں ہیں اور مزید قانونی راستے اختیار کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ قومی سلامتی کی اہمیت کو سمجھتے ہیں امریکا نے نیشنل ڈیفنس اتھرائزیشن ایکٹ کے ذریعے قومی سلامتی کے تحفظ کا غلط تاثر دیا ہے جس کی وجہ سے ہواوے کے امریکی میں بہ حیثیت سرمایہ کار آئینی حقوق متاثر ہوئے ہیں۔

امریکہ متعدد بار متنبہ کروا چکا ہے کہ ہواوے کا سسٹم دیگر ممالک پر جاسوسی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ دیگر ممالک پر بھی زور ڈال رہے ہیں کہ وہ ہواوے کی مصنوعات نہ استعمال کریں۔

امریکہ کے خدشات میں شدت ہواوے کے ٹیلی کمیونیکشن کی دنیا میں آگے بڑھنے اور ایپل اور سام سنگ کے مقابلے میں بہترین سمارٹ فون بنانے کے بعد سے آئی ہے۔

دنیا بھر میں فائیو جی انٹرنیٹ متعارف کروانے میں بھی ہواوے اہم کرداد ادا کرنے جا رہی ہے، فائیو جی انٹرنیٹ کی تیز ترین سروس سمجھی جاتی ہے جس سے مصنوعی ٹیکنالوجی اپنانا آسان ہو جائے گا۔

ہواوے کی مصنوعات کو دیگر فائیو جی مہیا کرنے والی کمپنیوں سے زیادہ بہتر سمجھا جاتا ہے۔ ہواوے کے علاوہ سویڈن کی اریکسن اور فن لینڈ کی نوکیا کا شمار بھی فائیو جی ٹیکنالوجی مہیا کرنے والی کمپنیوں میں ہوتا ہے۔ فی الحال کوئی امریکی کمپنی فائیو جی میں ان کمپنیوں کا مقابلہ نہیں کر سکی ہے۔

گذشتہ ہفتے بھی امریکہ نے ہواوے پر امریکی کمپنیوں کی حساس معلومات چرانے کا الزام لگایا تھا۔ ہواوے کی چیف فنانشل آفیسرمنگ وانژو کو امریکی احکامات پر 2018 میں کینیڈا میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ منگ وانژو کو امریکی معاشی پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here