کراچی: سٹیٹ بنک آف پاکستان کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ ملک میں خواتین کی معاشی خودمختاری کے لیے کی جانے والی کوششوں میں یہ نہایت اہم ہے کہ خواتین کی فعال بنک اکائونٹ کھولنے کے حوالے سے حوصلہ افزائی کی جائے۔
انہوں نے سی ای او کلب اور مینجمنٹ ہائوس کی جانب سے منعقدہ تقریب سی ای او سمٹ ایشیا 2020 سے خطاب کرتے ہوئے یہ ذکر کیا کہ ملکی خواتین کی بالغ آبادی میں سے محض 15 فی صد کا ہی ایکٹیو بنک اکائونٹ ہے۔
انہوں نے کہا، یہ سٹیٹ بنک آف پاکستان کے لیے ایک نمایاں چیلنج ہے کیوں کہ یہ اوسط جنوبی افریقہ کی اوسط سے نمایاں طور پر کم ہے جو 65 فی صد ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب، خواتین کو معاشی طور پر خودمختار بنانے کے لیے 36 ملین پائونڈ کی فنڈنگ
تقریب سے پارلیمانی سیکرٹری برائے خارجہ امور عندلیب عباس، سی ای او کلب پاکستان کے بانی اعجاز نثار، کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سربراہ ریئر ایڈمرل جمیل اختر، پاکستان سٹاک ایکسچینج کے چیئرمین سلیمان ایس مہدی، سندھ بنک کے صدر عمران صمد، عارف حبیب کارپوریشن کے چیئرمین اور سی ای او عارف حبیب اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے خطاب کیا۔
سٹیٹ بنک آف پاکستان کے گورنر نے کہا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ پاکستانی بالغ خواتین کے ایکٹیو بنک اکائونٹس کے تناسب اور جنوبی ایشیا کے تناسب میں اس قدر نمایاں فرق کیوں ہے؟
مزید پڑھیں: احساس کفالت پروگرام، مستحق خواتین کو بائیومیٹرک اے ٹی ایم کارڈز فراہم کرنے کا منصوبہ
انہوں نے کہا، سٹیٹ بنک آف پاکستان اس معاملے سے پیش آنے کے لیے جو حکمتِ عملی استعمال کر رہا ہے، وہ ملک کی خواتین آبادی میں انٹراپرینیورشپ کا فروغ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکٹرانک اور ڈیجیٹل ذرائع کے ذریعے رقوم کی منتقلی کے فروغ پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔
انہوں نے ذکر کیا کہ مائیکرو پیمنٹ گیٹ وے کے فروغ کے لیے پلیٹ فارم کی لانچنگ پر کام جاری ہے، انہوں نے کہا کہ اس پلیٹ فارم کے باعث پاکستان ان ملکوں کے نقشے پر نمایاں طور پر ابھرے گا جو رقوم کی منتقلی کے لیے جدید الیکٹرانک اور ڈیجیٹل نظام استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، معیشت کے تناظر میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ملک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دینے کی حکمتِ عملی پر کام کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر رضا باقر نے مزید کہا، سٹیٹ بنک آف پاکستان یہ یقینی بنائے گا کہ سمال و میڈیم انٹرپرائزز ملک میں بنکوں سے قرض حاصل کر سکیں۔