کمپنیاں کھاد سستی نہ کریں تو گیس بند کردی جائے، وزیر اعظم عمران خان سخت ناراض

گیس سیس میں ریلیف کے باوجود فرٹیلائزر کمپنیاں کھاد کی قیمتیں کم کرنے میں تاخیر کر رہی ہیں، مشیر تجارت عبد الرزاق دائود کو کمپنیوں بات چیت کی ہدایت

1998

اسلام آباد:  گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) ختم کرنے کے باوجود کھاد ساز کمپنیوں کی جانب سے قیمتوں میں کمی نہ کرنے پر وزیر اعظم عمران خان نے ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے کھاد ساز کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی  کا حکم دیے جانے کا امکان ہے کیونکہ گیس سیس میں ریلیف کے باوجود کمپنیاں کھاد کی قیمتیں کم کرنے میں تاخیر کر رہی ہیں، وزیر اعظم نے مشیر تجارت عبد الرزاق دائود  کو اس حوالے سے فرٹیلائزر کمپنیوں بات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے مشیر تجارت پر واضح کردیا ہے کہ فرٹیلائز رکمپنیاں اگر کسانوں کیلئے کھاد سستی نہیں کرتی ہیں تو انہیں سستی گیس کی فراہمی بند کردی جائے۔

ذرائع نے مشیر تجارت کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے کہا ہے کہ یوریا کی قیمتوں میں واضح کمی کی جائے گی تاکہ گیس سیس ختم کرنے کا اصل فائدہ عام آدمی کو پہنچ چکے۔

یہ بھی پڑھیں:گیس سیس میں کمی، فرٹیلائزر کمپنیوں نے کھاد سستی کردی، لیکن کیا فوائد کسانوں تک پہنچ سکیں گے؟

یہ بھی پڑھیں:گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی اصل کہانی کیا ہے؟

یہ بھی پڑھیں:تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ 2023 تک مکمل ہو جائے گا، سپریم کورٹ میں حکومت کا بیان

ذرائع نے بتایا کہ کابینہ ارکان پہلے ہی گیس سیس میں کمی کے باوجود کسانوں کیلئے یوریا سستی نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں اور اب یہ معاملہ دوبارہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں زیر بحث آئے گا۔

اس سے قبل فوجی فرٹیلائزر نے 50 کلوگرام کھاد کے تھیلے پر 300 روپے کمی اور اینگرو فرٹیلائزر نے 160 روپے کمی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

جنوری 2020 میں پی ٹی آئی حکومت نے فرٹیلائزر کمپنیوں کو کھاد کی تیاری کیلئے فی بوری کے حساب سے 5 روپے سستی گیس فراہم کرنے کیلئے ترمیم کی تھی۔

واضح رہے کہ گیس سیس کا نفاذ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2011 میں کیا تھا جس کا مقصد صنعتی صارفین پر ٹیکس لگا کر پاک ایران گیس پائپ لائن اور تاپی گیس منصوبے کی تعمیر کیلئے رقم اکٹھا کرنا تھا۔

تاہم 2013 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے گیس سیس کو غیر آئینی قرار دے کر ختم کر دیا تھا تاہم 2015میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے اس کا نفاذ دوبارہ کردیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here