اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، انڈیا (تاپی) گیس پائپ لائن منصوبہ 2023 تک مکمل ہو جائے گا۔
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں ایپکس کورٹ کے تین رُکنی بینچ نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کے معاملے کی سماعت کی، بینچ کے دیگر دو ارکان میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے فنانس ڈویژن اور دیگر محکموں کی جانب سے معاونت کے فقدان پر برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر آنے والی مجموعی لاگت کیا ہے؟
مزید پڑھیں: زرعی شعبے اور صنعتوں کو ٹیکس کے بغیر گیس فراہم کی جانی چاہئے، سپریم کورٹ
ایڈیشنل سیکرٹری فنانس نے کہا کہ منصوبے پر اب تک 33 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ نارتھ سائوتھ منصوبے پر 405 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نارتھ سائوتھ منصوبے پر ابتدائی طور پر قریباً 20 ارب روپے خرچ کرے گا۔
جسٹس مشیر عالم نے اپنے ریمارکس میں کہا، اگر منصوبے بروقت مکمل ہو جاتے ہیں تو انہیں بجٹ میں رہتے ہوئے مکمل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکس کی رقم ہے اور تاخیر کے باعث لاگت دگنا ہو جائے گی۔
جسٹس مشیر عالم نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی محکمہ بھی اس معاملے میں کورٹ سے تعاون نہیں کر رہا اور ہر افسر کا بیان ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ پر کام آئندہ برس شروع ہو جائے گا
انہوں نے کہا کہ انٹرسٹیٹ گیس نے بیان دیا کہ فنڈز فی الحال منتقل نہیں کیے گئے جب کہ وزارت خزانہ نے کہا کہ درخواست پر فنڈز منتقل ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا، قومی منصوبوں کی یہ صورتِ حال ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ بہ ظاہر یہ دکھائی دیتا ہے کہ ان منصوبوں کا کوئی اختتام نہیں۔
اٹارنی جنرل نے کورٹ سے تمام معاملات کا جائزہ لینے کے لیے کچھ وقت حاصل کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔ انہوں نے کہا، تاپی پراجیکٹ 2023 تک مکمل ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے حالات تاپی منصوبے میں تاخیر کی وجہ ہیں، تاہم، افغان طالبان نے اب اپنی ویب سائٹ پر منصوبے کے حوالے سے حمایت ظاہر کی ہے۔
جسٹس فیصل عرب نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نارتھ سائوتھ پراجیکٹ ایک قومی منصوبہ تھا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ نارتھ سائوتھ پراجیکٹ کے لیے روسی کمپنی کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا، نارتھ سائوتھ پراجیکٹ پر کام کرنے والی کمپنی پر پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔ نارتھ سائوتھ پراجیکٹ کے حوالے سے نئی کمپنی کے ساتھ جاری مذاکرات جلد مکمل ہو جائیں گے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کورٹ اس حوالے سے عملی اقدامات ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہے۔