لاہور: روسی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکی تحقیقی ادارے ورلڈ پاپولیشن ریویو نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ انڈیا ماضی کی سخت گیر معاشی پالیسیوں سے اوپن مارکیٹ معیشت میں تبدیل ہو رہا ہے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے، انڈیا اس وقت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے جس کے جی ڈی پی کا حجم 2.94 ٹریلین ڈالر ہے اور اس نے 2019 میں برطانیہ اور فرانس کو پیچھے چھوڑ کر پانچویں بڑی معاشی طاقت کی پوزیشن حاصل کر لی تھی۔
اگر موازنہ کیا جائے تو برطانوی معیشت کا حجم 2.83 ٹریلین ڈالر جب کہ فرانس کی معیشت کا حجم 2.71 ٹریلین ڈالر ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پرچیزنگ پاور پیریٹی (پی پی پی) کے تناظر میں انڈیا کا مجموعی جی ڈی پی 10.51 ٹریلین ڈالر ہے اور یوں اس نے جاپان اور جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ملک کی فی کس جی ڈی پی کی شرح 2,170 ڈالر فی کس ہے جس کی وجہ ملک کی غیر معمولی آبادی ہے۔ انڈیا کا جی ڈی پی مسلسل تیسرے سال سات اعشاریہ پانچ سے پانچ فی صد پر آنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
ورلڈ پاپولیشن ریویو نے مشاہدہ کیا ہے کہ انڈیا کی معاشی لبرلائزیشن کا عمل 1990 کی دہائی میں شروع ہوا جس میں صنعتوں کے حوالے سے ڈی ریگولیشن کے علاوہ بیرونی تجارت و سرمایہ کاری پر کنٹرول کو کم کیا گیا جب کہ سرکاری اداروں کی نجکاری عمل میں لائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق، ان اقدامات کے باعث انڈیا کو معاشی ترقی کرنے میں مدد حاصل ہوئی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کا سروس سیکٹر دنیا بھر میں سب سے تیزی سے فروغ پا رہا ہے جو ملکی معیشت کے 60 فی صد اور روزگار کے تناظر میں 28 فی صد پر مشتمل ہے۔