جیف بیزوز نے کرہ ارض کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے بچانے کیلئے 10 ارب ڈالر کا ’ارتھ فنڈ‘ قائم کردیا

زمین کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ خطرہ، فنڈ کے ذریعے سائنسدانوں اور کارکنوں کے ساتھ ملکر نئی راہیں دریافت کرنے کی کوشش کریں گے، چیف ایگزیکٹو ایمازون 

822

واشنگٹن: ایمازون کے بانی جیف بیزوز نے ماحولیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے لیے ’’بیزوز ارتھ فنڈ‘‘ کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے کام کرنے والے سائنسدانوں اور کارکنوں کو 10 ارب ڈالر امداد فراہم کریں گے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں جیف بیزوز نے کہا کہ ہماری زمین کو ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ خطرہ ہے جس کے لیے وہ سائنسدانوں اور کارکنوں کے ساتھ جدید طریقے اپناتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات سے بچاؤ اور زمین کو محفوظ بنانے کے لیے نئی راہیں دریافت کرنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فنڈز گرمیوں میں مختلف اداروں اور کارکنوں کو پوری دنیا میں جاری کیے جائیں گے تاکہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ملکر کوششیں کی جا سکیں۔

مزید پڑھیں: ایمازون نے بھارت میں الیکٹرک رکشے متعارف کرا دیئے

چیف ایگزیکٹو ایمازون نے حالیہ سالوں میں ماحول کو محفوظ کرنے کے لیے فنڈز جاری کرنے کا عندیہ دیا تھا اور اس سلسلے میں انہوں نے گزشتہ سال کلائمیٹ پلیج (climate pledge) پر دستخط کیے تھے جس کا مقصد ہے کہ انکی کمپنی 2030ء تک 100 فیصد قابل تجدید ذرائع سے پیدا شدہ بجلی استعمال کرے گی۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ایمازون کے دو ملازمین نے کمپنی پر آلودگی میں اضافے کی وجہ سے کڑی تنقید کرتے ہوئے احتجاجاََ واک آؤٹ کیا تھا جس کے بعد بیزوز نے ماحولیاتی آلودگی سے لڑنے کے لیے فنڈ سکیم کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھیے: فرانس کی عدالت کا ایمازون کو 4.4 ملین ڈالر (4 ملین یورو) کا جرمانہ

اس سے قبل بیزوز نے جنوری میں دو کمپنی ملازمین کو ماحولیاتی پالیسی پر کھلے عام تنقید کرنے پر نوکری سے فارغ کرنے کی تنبیہ دی تھی۔

امریکی اخبار کے مطابق ایمازون کے وکیل نے اکتوبر میں دونوں ملازمین کو خبردار کیا تھا کہ انہیں کمپنی پالیسی کے قوانین کی خلاف ورزی پر نوکری سے فارغ کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ بیزوز نے جنوری 2020ء میں بھارت کے دورے کے دوران الیکٹرک وہیکلز رکشے متعارف کرائے تھے جس کا مقصد ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانا تھا۔

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here