ترسیلات زر میں اضافہ پاکستانی بینکوں اور کھاتہ داروں کیلئے مثبت ، زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہونگے: عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی رپورٹ

1152
Moody’s slashes Pakistan’s credit rating to Caa3

کراچی: عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے کہا ہے کہ بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں اضافہ پاکستانی بینکوں اور کھاتہ داروں کیلئے مثبت ہےکیونکہ اس سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم کرنے کیساتھ مقامی اخراجات پورے کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

سوموار کو جاری ہونے والی موڈیز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترسیلات زر میں تیزی سے بینکوں کا منافع بھی بڑھا ہے، رواں مالی سال ترسیلات زر میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موڈیز نے پاکستان کے بینکنگ سسٹم کا منظرنامہ آئندہ ایک سے ڈیڑھ سال کیلئے مستحکم قرار دیدیا

12فروری کو سٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ گزشتہ سال کی نسبت رواں سال ماہانہ بنیادوں پر ترسیلات میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے اور رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے 13.3 ارب ڈالر پاکستان بھیجے گئے ہیں۔

موڈیز کے مطابق ترسیلات زر میں اضافہ سے پاکستانی بینکوں کے ذخائر مستحکم ہوئے ہیں اور ان کے منافع میں بھی اضافہ ہوا ہے ، سٹیٹ بینک ٹریژری سنگل اکائونٹ متعارف کرانے پر غور کر رہا ہے جس کے بعد ڈپوزٹس سٹیٹ بینک میں ہی رکھنا ہوں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شرح سود زیادہ ہونے کے باوجود اس سے جڑے مسائل پر قابو پانے میں ترسیلات زر نے مدد کی ہے، یہ اس لیے ہوا ہے کیونکہ گھریلو صارفین اپنی مالی ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اسی طرح نان پرفارمنگ قرضے بھی ستمبر 2019میں پانچ فیصد کی کم ترین سطح پر رہے جبکہ ان کی شرح کل قرضوں کے حساب سے 8.8 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان درآمدات میں اضافہ، مزید ملکوں کیساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کرے: آئی ایم ایف

ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق 2018ءمیں دنیا بھر میں ترسیلات زر کے حوالے سے پاکستان ساتواں بڑا ملک تھاجب پاکستان کو 21 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں جو کہ مجموعی ملکی پیداوار کی 6.8 فیصد تھیں۔2012-19 کے دوران پاکستان کی بیرونی ترسیلات میں 9 فیصد اضافہ ہوا ۔

موڈیز کے مطابق اگرچہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی آئی اور اس کی تعمیر نو میں وقت لگے گا لیکن اس طرح کے اقدامات بیرونی خطرات کو کم کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ کرنسی کی قدر میں کمی کے نتیجے میں ملک کے مالیاتی امور زیادہ تر قرضوں کی سطح کے ساتھ کمزور ہوئے ہیں جبکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے ذریعہ پاکستان کی جاری مالی اصلاحات قرضوں کے استحکام اور حکومتی لیکویڈیٹی سے متعلق خطرات کو کم کردیں گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here