لاہور: وفاقی وزیرِ ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے کو ٹریک پر لانے کے لیے ٹرکش ریلویز نے ٹیکنالوجی اور جوائنٹ وینچرز کے ذریعے ریلوے کی معاونت کا عندیہ دے دیا ہے۔
وزیرِ ریلوے نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ترکی سے نئے طے پانے والے معاہدوں کے تحت نئی کوچز کی پاکستان میں پیداوار شروع کی جائے گی اور اس مقصد کے لیے ترکی ریلوے ورکشاپس پاکستان ریلوے ٹیکنالوجی کے شعبے کو بہتر کرنے کے لیے معاونت کرے گا۔
انہوں نے کہا لاہور اور گجرانوالہ کے درمیان 24 فروری کو شٹل ٹرین کا آغاز کیا جائے گا، شٹل ٹرین کے کرائے پہلے دن آدھی قیمت پر رکھے جائیں گے۔
انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ کپارکنگ فیس دونوں ریلوے سٹیشنز پر کم کی جائے گی تاکہ مسافر بذریعہ سڑک سفر کرنے کی بجائے ٹرین میں سفر کریں۔
شیخ رشید نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ادارے کو کرچی سرکلر ریلویز کو فعال کرنے کے لیے تین مہینوں کا وقت دیا ہے، اس سلسلے میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سرکلر ریلویز کو فعال بنانے اور تمام تر رکاوٹیں دور کرنے کے لیے تعاون کر رہے ہیں۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ وہ کسی کو تنگ نہیں کرنا چاہتے لیکن جو شہری سرکلر ٹریک کے دونوں اطراف سے 50 فیٹ کی حدود میں آئے گا وہ حصہ کلئیر کرانا پڑےگا اور ضرورت پڑنے پر سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق رینجرز کو طلب کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا اپیکس کورٹ نے ریلوے کو کراچی میں واقع ادارے کی پراپرٹی بیچنے کی اجازت دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریلوے کراچی میں صرف حیات ریجنسی کی پراپرٹی بیچنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو ریلوے کا خسارہ ختم کیا جا سکتا ہے۔