دعوئوں کے برعکس چھ ماہ کے دوران حکومت کو 994.7 ارب روپے کے بجٹ خسارے کا سامنا

اخراجات 4226.6 ارب روپے ، جی ڈی پی کے 9 فیصدکے برابرہوگئے، 1281.2 ارب روپے قرضوں کی ادائیگی میں خرچ ہوئے، وزارت خزانہ کی رپورٹ جاری

812

اسلام آباد: وزارت خزانہ کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران ہی پاکستان کا بجٹ خسارہ 994.7 ارب روپے (جی ڈی پی کے 2.3 فیصد) تک جا پہنچا ہے۔

وزارت خزانہ نے فسکل آپریشن رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال (2019-20) کی پہلی ششماہی کے دوران گزشتہ سال کی اسی مدت کی نسبت حکومتی اخراجات میں مجموعی طورپر اضافہ ہوا ہے اور یہ 4226.6 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں جو مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 9 فیصد بنتے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران یہ اخراجات 3231.9 ارب روپے رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈیڑھ سال میں 4.11 کھرب روپے قرضہ لیا، وزارت خزانہ کی قرضوں میں 11.61 کھرب روپے اضافے کی وضاحت

رپورٹ میں کہا گیا ہے 4226.6 ارب روپے کے مجموعی اخراجات میں سے 1281.2 ارب روپے مقامی اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی میں خرچ ہوئے۔( 1120.7 ارب روپے مقامی  جبکہ 160.5 ارب روپے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی میں کام آئے۔ )

اسی طرح رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دفاع کے لیے 1.1 کھرب روپے کے مختص بجٹ میں سے رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران 529.5 ارب روپے خرچ کیے گئے ہیں، وفاقی حکومت اپنے ترقیاتی منصوبوں پر 237.5  ارب روپے خرچ کرسکی ہے جبکہ صوبوں میں 219.4 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیے گئےہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص صوبائی اور وفاقی بجٹ مکمل طور پر خرچ کرے: آئی ایم ایف

رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران 218.9 ارب روپے پنشن کی ادائیگیوں، 72.01 ارب روپے امن و امان  برقرار رکھنے، 31.8 ارب روپے تعلیم ، 5.1 ارب روپے صحت کی سہولیات فراہم کرنے اور4.3 ارب روپے مذہب و ثقافت کے شعبوں میں خرچ کیے گئے۔

اسی طرح مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران حکومت نے 3231.9 ارب ٹیکس جمع کیا، جس میں سے 766 ارب روپے نان ٹیکس آمدن کی مد میں جمع ہوئے۔ اس میں سے 27 ارب روپے عوامی اثاثوں پر مارک اَپ سے ، 26.02 ارب روپے ان اثاثوں پر منافع سے، 426.5 ارب روپے سٹیٹ بینک اور 112.1 ارب روپے ٹیلی کام اتھارٹی کے منافع سے جمع ہوئے۔

اسی طرح نان ٹیکس آمدن میں  11.4 ارب روپے پاسپورٹ فیس ، 6.5 ارب روپے دفاعی وسائل ، 7.2 ارب روپے خام تیل ، 3.4 ارب روپے گیس کی رائیلٹی سے جبکہ 100 ارب روپے دیگر ذرائع سے حاصل ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:کیا آئی ایم ایف کی پالیسیاں واقعی پاکستانی معیشت کو تباہ کررہی ہیں؟ وزارت خزانہ کا جواب سامنے آگیا

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر کو چھ ماہ کے دوران 274 ارب روپے کے ٹیکس شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا، ایف بی آر کا ہدف 2367 ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کا تھا تاہم یہ 2093 ارب روپے جمع کر پایا، یہ خسارہ مالی سال کے آخر تک مزید بڑھنے  کا امکان ہے، جبکہ رواں مالی سال کے اختتام تک نان ٹیکس آمدن میں 400 ارب روپے اضافے کی توقع بھی ہے جس سے یہ 1.6 کھرب روپے ہو جائے گی۔

دوسری جانب مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران چاروں صوبائی حکومتوں میں 323.7 ارب روپے کا بجٹ سرپلس دیکھا گیا ہے کیونکہ یہ اپنی مجموعی آمدن 1683.4 ارب روپے میں سے ابھی تک 1359.7 ارب روپے خرچ کرسکی ہیں، وفاقی حکومت کو توقع ہے کہ مالی سال کے اختتام تک صوبوں کا بجٹ 423 ارب روپے سرپلس رہے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here