اسلام آباد: ترک صدر رجب طیب اردگان کے دورہ پاکستان کے پہلے روز دونوں ممالک کے کاروباری وفود کے مابین ملاقاتیں ہوئیں اور دوطرفہ تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے متعدد معاہدوں، باہمی یادداشتوں اور مشترکہ منصوبوں پر دستخط ہوئے۔
اس حوالے سے مشیر تجارت عبدالرزاق دائود نے کہا کہ ان میں سے کچھ منصوبوں پر مستقبل قریب میں ہی کام شروع ہو جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی سافٹ وئیر ہائوس لوکو پکسل (Locopixel) نے ترکی میں زرعی ٹیکنالوجی کے فروغ کے حوالے سے وہاں کی کمپنی مینئر سیڈز (Manier Seeds) کیساتھ طے کیا ہے۔
مشیر تجارت نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ترکی کی ہتیتی کمپیوٹر سروس (Hititi Computer Service) اور نیشنل یورنیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (NUST) نے پاکستان کے پہلے ٹیکنالوجی پارک میں انکیوبیشن سینٹر کھولنے کےمعاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
ترکی کی یہ کمپنی ایوی ایشن سیکٹر کو آئی ٹی سروسز فراہم کرتی ہے اور دنیا کی 30 ائیرلائنز اس کی سروس استعمال کر رہی ہیں، پی آئی اے بھی پسنجز سروسز سسٹم اور کیٹرنگ کیلئے ہتیتی کی سروسز استعمال کر رہی ہے۔
دونوں ممالک کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے جوائنٹ ورکنگ گروپ کا بھی اجلاس ہوا جس میں سرمایہ کاری کے مواقع کی تلاش اور دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
جوائنٹ ورکنگ گروپ نے تجارتی سہولتوں کی فراہمی ، کسٹمز کے حوالے سے باہمی تعاون اور حلال اشیاء کی تجارت کے فروغ کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔
رزاق دائود نے کہا کہ بزنس ٹو بزنس ملاقاتوں کے دوران ترک کاروباری حضرات کیساتھ مل کر اچھا لگا، ان ملاقاتوں کا اہتمام وزارت کامرس اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے کیا گیا تھا۔
وزارت کامرس کے مطابق ان ملاقاتوں کا مقصد پاکستان اور ترکی کی کاروباری براداری کو ایک دوسرے کے قریب لانا تھا تاکہ وہ دونوں ممالک کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے لائحہ عمل طے کر سکیں۔
واضح رہے کہ صدر اردگان کے وفد میں ترکی سے انجنئیرنگ، توانائی، سیاحت، تعمیرات، دفاع، آٹو موٹیوز، کیمیکلز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں سے سرمایہ اور تاجر شامل ہیں۔ اسکے علاوہ ترکی کی کئی تجارتی تنظیموں کے نمائندے بھی وفد کا حصہ ہیں۔
اس موقع پر پاکستان کی جانب سے مذکورہ شعبوں کی چیدہ شخصیات ، چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نمائندوں ، پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ، پاکستان بزنس کونسل، ٹورزم ڈویلپمنٹ کارپوریشن پاکستان سمیت دیگر اداروں اور شعبوں سے نمایاں افراد نے شرکت کی۔