
اسلام آباد: ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ ہر قسم کے دبائو کے باوجود فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف ) کی گرے لسٹ کیلئے نکلنے کیلئے پاکستان کی بھرپور مدد کریں گے۔
صدر رجب طیب اردگان نے جمعہ کو پاکستان کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے پر وزیراعظم عمران خان، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ترک صدر رجب طیب اردوان کا پرتپاک استقبال کیا۔
مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ وہ پاکستان کے عوام کو نمائندہ ایوان کے توسط سے سلام محبت پیش کرتے ہیں۔ مشترکہ اجلاس سے خطاب کا موقع فراہم کرنے پر سب کے شکر گزار ہیں، جس طرح پاکستان میں پرجوش استقبال اور مہمان نوازی ہوئی اس پر پوری پاکستانی قوم کے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اور یہاں آکر کبھی خود کو اجنبی محسوس نہیں کیا،آج پاکستان اور ترکی کے تعلقات بہترین نوعیت کے ہیں۔
ایف اے ٹی ایف میں بھرپور حمایت کی یقین دہانی
ترک صدر نے دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے عفریت سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے لیکن کم مدت میں دہشتگردی کے خلاف جو کامیابیاں سمیٹی ہیں وہ قابل تحسین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ترکی کا بھی بھرپور ساتھ دیا، پاک ترک اسکولوں کا نظام ترکی کے حوالے کر کے حقیقی دوست ہونے کا ثبوت دیا۔

صدر اردگان نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے معاملات میں ہم پاکستان کے ساتھ تعاون کو آئندہ بھی جاری رکھیں گے اورتمام تر دباؤ کے باوجود ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بھرپور حمایت کا یقین دلاتا ہوں۔دونوں ممالک کی دوستی مفاد پر نہیں بلکہ محبت پر مبنی ہے۔
رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستانی حکومت کے مثبت اقدامات سے سرمایہ کاری اور تجارت کا ماحول سازگار ہو رہا ہے لیکن اقتصادی ترقی چند دنوں میں حاصل نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے۔
کشمیر ترکی کیلئے بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا پاکستان کیلئے ہے
کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ کشمیر ترکی کے لیے بھی وہی حیثیت رکھتا ہے جو پاکستان کے لیے رکھتا ہے، پاکستان کا دکھ ترکی کا دکھ ہے اور پاکستان کی خوشی ترکی کی خوشی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات سے کشمیری بھائیوں کی تکالیف میں اضافہ ہوا لیکن مسئلہ کشمیر کا حل جبری پالیسیوں سے نہیں بلکہ انصاف سے ممکن ہے۔
ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ پلان پر تنقید
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ عالمی برادری نے شام کے عوام کو تنہا چھوڑ رکھا ہے لیکن ترکی 40 ارب ڈالر خرچ کر رہا ہے۔مظلوم مسلمانوں کا ساتھ دینا ہمارا مذہبی اور اخلاقی فرض ہے۔
