پاکستان درآمدات میں اضافہ، مزید ملکوں کیساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کرے: آئی ایم ایف

عالمی مالیاتی ادارے کیساتھ قرضے کی تیسری قسط کیلئے مذاکرات ختم ، جون تک نئے ٹیکس نہ لگانے پر اتفاق ، منی بجٹ پیش نہیں کیا جائیگا

774

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کے چیئرمین فیض اللہ کاموکا نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف )نے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنی برآمدات کا حجم بڑھانا چاہیے اور اس کیلئے مزید ممالک سے فری ٹریڈ ایگریمنٹ کرنے چاہییں۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا جائزہ مشن 3 فروری سے پاکستان کے دورے پر تھا، وفد کے ارکان نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے مشترکہ اجلاس کو معاہدے کے اہداف پر بریفنگ دی۔

آئی ایم ایف حکام نے کہا کہ پاکستان کو مواصلات، پانی، تعلیم، صحت و صفائی اور انسانی وسائل میں سرمایہ کاری کے ساتھ معیشت کو مزید کھولنے کی ضرورت ہے۔

آئی ایم ایف حکام کیساتھ اجلاس کے بعد چیئرمین فنانس کمیٹی نے کہا کہ حکومت منی بجٹ پیش نہیں کر رہی ، عالمی مالیاتی ادارے کیساتھ مذکرات کافی مفید رہے۔

یہ بھی پڑھیں:  آئی ایم ایف نے ٹیکس ہدف میں دوسری بار کمی کرتے ہوئے 4.8 کھرب روپے مقرر کردیا

اس موقع پر سینٹ کی فنانس کمیٹی کے چیئرمین فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مالیاتی ادارے کے وفد کو پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ غربت کا خاتمہ، تعلیم، صحت، موسمیاتی تبدیلی، ماحولیات اور امن و امان سمیت  27 اہداف پر بات چیت کی گئی اور وفد نے کہا کہ پاکستان کو مذکورہ شعبوں میں ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

مشن کو درآمدات و برآمدات ، سیلز ٹیکس اور ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی، وفدنے تجویز دی کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ برآمد کنندگان کو مراعات دے تاکہ زیادہ سے زیادہ بیرونی زرمبادلہ کمایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:کیا آئی ایم ایف کی پالیسیاں واقعی پاکستانی معیشت کو تباہ کررہی ہیں؟ وزارت خزانہ کا جواب سامنے آگیا

رکن اسمبلی عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ فنانس کمیٹی کے ارکان نے آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور اسکی ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ۔

ادھر ایک میڈیا ئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین قرضے کی تیسری قسط کیلئے مذاکرات ختم ہو گئے ہیں اور فریقین نے جون تک مزید نئے ٹیکس نہ لگانے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ بھی طے پایاہےکہ حکومت منی بجٹ پیش نہیں کرے گی۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیکس ترمیمی بل 2020مسترد کردیا

دوسری جانب سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیکس ترمیمی بل 2020 کو یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ یہ منی بل کے تقاضوں کے برعکس ہے اور زیادہ ترامیم ٹیکس کی بجائے محکمہ کسٹمز سے متعلق ہیں۔

قائمہ کمیٹی کے ارکان نے بل کی کسٹمز سے متعلق شقوں پر بحث کی ، خاص طور پر اس شق کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ کسٹمز اہلکاروں کو مشکوک افراد کو دیکھتے ہی  گولی مارنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

کمیٹی کی رکن سینیٹر شیری رحمان نے یہ کہہ کر مذکورہ شق مسترد کردی کہ حکومت کس طرح کسی کو گولی مارنے کی اجازت دے سکتی ہے، شیری رحمان کے بعد کمیٹی کے چیئرمین فاروق ایچ نائیک نے بھی تجویز مسترد کردی ،انہوں نے کہا اتنے اہم ترین بل پر بحث کے دوران سیکریٹری فنانس اور سیکریٹری قانون غیر حاضر رہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here