کراچی: فیصل بنک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے آج ہونے والے اجلاس میں بنک کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور 31 دسمبر 2019 کو ختم ہونے والے سال کے مالیاتی گوشواروں کا اعلان کیا گیا۔
بنک نے ٹیکس ادا کرنے کے بعد 6.004 ارب روپے کا منافع کمایا ہے جو گزشتہ برس اسی عرصہ کے دوران 4.828 ارب روپے تھا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بنک کے منافع میں 24.37 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
ڈائریکٹرز نے رواں برس کے لیے ڈیویڈینڈ جاری نہیں کیا۔
بنک کی فی شیئر آمدنی تین اعشاریہ 96 روپے ہوئی جو گزشتہ برس اسی عرصہ کے دوران ہونے والی آمدن تین اعشاریہ 18 روپے سے کچھ ہی زیادہ ہے۔
ٹیکس کے منہا کیے جانے سے قبل بنک کا منافع 10.158 ارب روپے تھا، یہ اعداد و شمار گزشتہ برس کی نسبت 23.7 فی صد اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔
پرویژنز سے قبل بنک کے منافع میں 41 فی صد اضافہ ہوا جو 11 ارب روپے ہو گیا جب کہ بنک کی نیٹ انٹرسٹ آمدن 21.126 ارب روپے رہی۔
بروکریج فرم عارف حبیب لمیٹڈ سے منسلک اینالسٹ فیضان کامران کے مطابق، اس آمدنی میں نمایاں حصہ نیٹ انٹرسٹ آمدن کا ہے جس میں 29.8 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا، بنک نے نیٹ انٹرسٹ مارجن میں نمایاں فرق سے فائدہ اٹھایا جس کی وجہ شرح سود میں اضافہ تھا۔ تاہم، آمدن کے تناظر میں 842 ملین روپے کے پرویژنل چارج کے باعث مشکل کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
ان کے مطابق، اس کی وجہ نان پرفارمنگ قرضہ جات میں اضافہ تھا جو گزشتہ ماہ کے ابتدائی نو ماہ کے دوران 13 فی صد ہو گئے۔
بنک کو فیسوں اور کمیشن کی مد میں چار اعشاریہ 28 ارب روپے کی آمدنی ہوئی ہے جس کی وجہ تجارتی کاروبار اور جنرل بنکنگ سروسز تھیں، گزشتہ برس کی نسبت یہ اضافہ نو اعشاریہ صفر ایک فی صد ہے۔
بیرونی زرمبادلہ کے ذخائر میں بنک کی آمدن گزشتہ برس اسی عرصہ کے دوران ایک اعشاریہ 97 ارب روپے تھی جو رواں برس بڑھ کر دو اعشاریہ 83 ارب روپے ہو گئی۔
31 دسمبر 2019 کو ختم ہونے والے سال میں ڈیویڈنڈ سے حاصل ہونے والی آمدن 428 ملین روپے ریکارڈ کی گئی۔