اسلام آباد: قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ملک میں کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے وزیراعظم ایمرجنسی پروگرام متعارف کیا جا رہا ہے۔
وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے وقفہ سوالات کے دوران ایوان کو آگاہ کیا کہ کسانوں کو کپاس کی فصل بڑھانے کے لیے بیجوں کی نئے ورائٹیز فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا، کسانوں کو کپاس کاشت کرنے کے لیے فوائد بھی فراہم کیے جائیں گے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو سکے۔
پارلیمانی سیکرٹری برائے کامرس و ٹیکسٹائل عالیہ حمزہ نے ایوان میں کہا کہ پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے ذریعے پاکستان سٹیل ملز کو ازسرنو منظم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹیل ملز میں شراکت داری کے لیے 13 کمپنیوں نے اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا، پاکستان سٹیل ملز ایک نہایت اہم ادارہ ہے اور یہ کسی بھی قیمت پر چلایا جائے گا۔
پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عام آدمی کی سہولت کے لیے یوٹیلٹی سٹورز کو 10 اور سات ارب روپے کے دو ریلیف پیکیجز دینے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا، شیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کے باعث یوٹیلٹی سٹورز کی سیلز میں اضافے میں مدد حاصل ہوئی ہے۔
عالیہ حمزہ نے کہا، موجودہ حکومت ملک میں صنعت کاری کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا، 17 نئی کمپنیاں آٹوموٹیو انڈسٹری میں داخل ہوئی ہیں۔ حکومت کی عملی پالیسیوں کے باعث اب تک اس سیکٹر میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے۔
پارلیمانی سیکرٹری برائے قومی ہیلتھ سروسز ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ پرائمری ہیلتھ کیئر کے شعبہ کو مضبوط کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا، اہم محکموں جیسا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی وغیرہ میں اصلاحاتی عمل متعارف کروایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا، پالیسیوں کا دوبارہ جائزہ لیا گیا ہے تاکہ 100 فی صد بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے جا سکیں۔
پارلیمانی سیکرٹری برائے آبی وسائل صالح محمد نے کہا کہ حکومت پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے ڈیمز تعمیر کررہی ہے۔ انہوں نے کہا، مہمند ڈیم پر کام جاری ہے جو متعین کردہ تاریخ سے قبل مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈیم فنڈ کے تحت 11.50 ارب ڈالر جمع ہو چکے ہیں۔