پاکستان کی درخواست منظور، آئی ایم ایف نے ٹیکس ہدف میں دوسری بار کمی کرتے ہوئے 4.8 کھرب روپے مقرر کردیا

کورونا وائرس کے منفی اثرات پاکستان کی معیشت کو متاثر کر سکتے ہیں، چین کی سست معیشت بھی پاکستان کے جی ڈی پی پر اثر انداز ہو سکتی ہے: آئی ایم ایف

722

اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف ) نے فیڈر ل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی درخواست منظور کرتے ہوئے ٹیکس ہدف میں دوسری بار کمی کردی ہے ، اب ایف بی آر کو 5238ارب روپے کی بجائے رواں مالی سال کے اختتام تک 4800ارب روپے (4 کھرب 8 ارب روپے) کا ٹیکس ہدف پورا کرنا ہوگا۔

باوثوق ذرائع کے مطابق پاکستان کا دورہ کرنے والے آئی ایم ایف کے وفد کے ارکان نے ٹیکس ہدف میں کمی کے حکومتی سے اتفاق کرتے ہوئے دوسری بارریونیو ٹارگٹ کم کردیا ہے۔

اس سے قبل جب گزشتہ سال پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ بیل آئوٹ پیکج کے معاہدے  پر دستخط کیے تھے تو سالانہ ٹیکس آمدن کا ہدف 5500 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا جسے آئی ایم ایف نے قرضے کی پہلی قسط کے بعد نظر ثانی کرتے ہوئے کم کرکے 5238 ارب روپے کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ایف بی آر کی جانب سے سالانہ بنیادوں پر ٹیکسوں کی وصولی میں 40 فی صد اضافہ

ایف بی آر حکام نے پاکستان ٹوڈے کو بتایا کہ رواں مالی سال کے اختتام تک 4800 ارب روپے ٹیکس ہدف پورا کیا جا سکتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ نئے ہدف کو پورا کرنے کیلئے حکومت  پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (PDL)میں اضافہ کر سکتی ہے۔’’حکومتی اندازوں کے مطابق پی ڈی ایل میں اضافے سے 80 ارب روپے سے 100 ارب تک آمدن ہو سکتی ہے۔‘‘

مالی سال 2019-20ء کے پہلے سات ماہ کے دوران ایف بی آر اپنے نظر ثانی شدہ ہدف 2509 ارب روپے کی بجائے2406 ارب روپے ہی جمع کر سکا ہے۔

تاہم دوسری جانب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان کی معاشی ٹیم نے  آئی ایم ایف کے وفد پر واضح کیا ہے کہ مزید کسی قسم کے ٹیکس عائد کیے جائیں گے نہ گیس کی قیمتیں مزید بڑھائی جائیں گی اور نہ ہی منی بجٹ پیش کیا جائیگابلکہ کچھ اثاثوں کی نجکاری کرکے نان ٹیکس آمدن حاصل کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:افسران پراپرٹی ٹیکس چوری میں مددگار، محکمہ ایکسائز کو 50 فیصد شارٹ فال کا سامنا

اس کے علاوہ وزارت خزانہ کی جانب سے آئی ایم ایف کو کہا گیا ہے کہ حکومت اخراجات میں واضح کمی کے ساتھ ساتھ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کا بجٹ بھی 701 ارب روپے سے کم کرکے 601 ارب روپے کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی ٹیم  نے پاکستان کی معیشت پر کورونا وائرس کے منفی اثرات کے حوالے سے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے او کہا ہے کہ چین کی کورونار وائرس سے متاثرہ معیشت کے اثرات بھی پاکستان کے سست روی کا شکار جی ڈی پی کو مزید سست کر سکتے ہیں۔

تاہم وزارت خزانہ نے اِن خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو کوئی خطرہ نہیں اور پاکستان کا جی ڈی پی 3.3 فیصد اور مہنگائی کی شرح 11 سے 12  فیصد تک رہے گی۔

اس حوالے سے وزارت خزانہ اور ایف بی آر حکام سے رابطہ کرنے کی بارہا کوشش کی گی تاہم رابطہ نہیں ہوسکا۔

ادھر پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین جاری حالیہ مذاکرات جمعرات (13 فروری) کو ختم ہو ں گے جس کے بعد پاکستان کی معاشی محاذ پر کارکردگی کے حوالے سے آئی ایم ایف رپورٹ جاری کرے گا۔

حالیہ مذاکرات کا مقصد پاکستان کو 6 ارب ڈالر کے بیل آئوٹ پیکج کی تیسری قسط جاری کرنے سے پہلے ٹیکس آمدن بڑھانے اور معیشت کی بہتری کیلئے پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لینا تھا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here