منی لانڈرنگ روکنے کے قانون میں تبدیلی کے لیے تجاویز پیش

669

اسلام آباد: سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے اپنے قوانین میں نئی ترامیم تجویز کی ہیں۔

ایس ای سی پی نے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ اس اقدام کا مقصد کارپوریٹ اداروں کی جانب سے منی لانڈرنگ کی روک تھام اور کمپنیوں کے انتظامی کنٹرول اور ملکیت کی شناخت ہے۔

یہ ترامیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی تجاویز کی روشنی میں کی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: ایس ای سی پی کو سٹاک بروکر، بروکریج ہاؤسز سے متعلق نئی پالیسی پر نظر ثانی کا حکم

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ نئی ترامیم لے جائے جانے کے قابل اکویٹی اور ڈیبٹ سکیورٹیز کو منتقل اور جاری کرنے پر سخت پابندی عائد کرے گی کیوں کہ ان کو ایکسچینج کرنے کے لیے ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ رکھنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔

ایس ای سی پی نے یہ بھی کہا کہ تحلیل ہو چکی کمپنیوں کے ریکارڈ کو ضبط رکھنے کے دورانیے میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔

مجوزہ تجاویز میں ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے کہا گیا ہے جن کی نشاندہی ایشیا پیسیفک گروپ نے اکتوبر 2019 میں منی لانڈرنگ پر اپنی رپورٹ میں کی تھی۔

مزید پڑھیں: ایس ای سی پی نے اینٹی منی لانڈرنگ اور کاؤنٹر فنانسنگ ٹیررازم ریگولیشنز 2018 کا ترمیمی مسودہ جاری کر دیا

وہ قوانین جن کے حوالے سے ترامیم تجویز کی گئی ہیں، ان میں کمپنیز (انکارپوریشن) ریگولیشنز 2017، کمپنیر (جنرل پرویژنز و فارمز) ریگولیشنز 2018، فارن کمپنیز ریگولیشنز 2018 اور لمیٹڈ لائیبلٹی پارٹنرشپ ریگولیشنز 2018 شامل ہیں۔

مجوزہ ترامیم ایس ای سی پی کی سرکاری ویب سائٹ www.secp.gov.pk پر دستیاب ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here