اسلام آباد: سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے اپنے قوانین میں نئی ترامیم تجویز کی ہیں۔
ایس ای سی پی نے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ اس اقدام کا مقصد کارپوریٹ اداروں کی جانب سے منی لانڈرنگ کی روک تھام اور کمپنیوں کے انتظامی کنٹرول اور ملکیت کی شناخت ہے۔
یہ ترامیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی تجاویز کی روشنی میں کی جا رہی ہیں۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ نئی ترامیم لے جائے جانے کے قابل اکویٹی اور ڈیبٹ سکیورٹیز کو منتقل اور جاری کرنے پر سخت پابندی عائد کرے گی کیوں کہ ان کو ایکسچینج کرنے کے لیے ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ رکھنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔
ایس ای سی پی نے یہ بھی کہا کہ تحلیل ہو چکی کمپنیوں کے ریکارڈ کو ضبط رکھنے کے دورانیے میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
مجوزہ تجاویز میں ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے کہا گیا ہے جن کی نشاندہی ایشیا پیسیفک گروپ نے اکتوبر 2019 میں منی لانڈرنگ پر اپنی رپورٹ میں کی تھی۔
وہ قوانین جن کے حوالے سے ترامیم تجویز کی گئی ہیں، ان میں کمپنیز (انکارپوریشن) ریگولیشنز 2017، کمپنیر (جنرل پرویژنز و فارمز) ریگولیشنز 2018، فارن کمپنیز ریگولیشنز 2018 اور لمیٹڈ لائیبلٹی پارٹنرشپ ریگولیشنز 2018 شامل ہیں۔
مجوزہ ترامیم ایس ای سی پی کی سرکاری ویب سائٹ www.secp.gov.pk پر دستیاب ہیں۔