لاہور: وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جوان بخت نے کہا ہے کہ صوبے میں کاروبار کے فروغ کےلیے صوبائی حکومت کی ایک مطالعاتی رپورٹ میں 50 سے زائد ٹیکسوں کو ختم کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔
وزیر خزانہ پنجاب نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایل سی سی آئی) میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ختم کیے جانے والے ٹیکسوں سے کاروبار کرنے میں آسانی کے انڈیکس یا قومی خزانے کو نقصان نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام میں ہم آہنگی کے لیے نیشنل ٹیکس کونسل کو کردار ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، ہم ٹیکس سے جی ڈی پی کے تناسب کو بڑھانا چاہتے ہیں لیکن معیشت کی قیمت پر نہیں، جبکہ ڈیجیٹلائزیشن سے پاکستان میں کاروبار کرنے میں آسانی کی رینکنگ کو بہتر کریں گے۔
وزیر خزانہ پنجاب نے کہا کہ جلد آن لائن ادائیگیوں کا نظام متعارف کرانے جا رہے ہیں، سالانہ ترقیاتی بجٹ کا ایک بڑا حصہ ایسے منصوبوں پر خرچ کیا جائے گا جس سے معاشی سرگرمیوں اور تجارت کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت آئندہ بجٹ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے تیار کرے گی کیونکہ سٹیک ہولڈرز کی شمولیت کے بغیر معیشت میں بہتری ممکن نہیں ہے۔
ہاشم جواں بخت کا کہنا تھا کہ تعمیراتی شعبے کی بحالی ضروری ہے کیونکہ اس شعبے میں گزشتہ سال فلیٹ ریٹ کی جگہ 16 فیصد ٹیکس لاگو کیا گیا تھا۔
اس موقع پر صدر لاہور چیمبر آف کامرس عرفان اقبال شیخ نے وزیر خزانہ پنجاب کی توجہ مالی سال 2017-18 میں سالانہ ترقیاتی بجٹ 576 ارب روپے تھا جو 2019-20 میں کم کرکے350 ارب روپے کردیا گیا، جس سے ترقیاتی سرگرمیوں پر منفی اثر پڑا اور معیشت سست روی کا شکار ہوگئی ہے۔
وزیرخزانہ پنجاب نے کہا کہ پنجاب میں معاشی سرگرمیاں تیز کرنے کیلئے آئندہ بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے رقم میں اضافہ کریں گے۔
صدر ایل سی سی آئی نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کے سالانہ بجٹ کے ایک بیان کے مطابق صوبے میں 120 طرح کے ٹیکس ہیں جن کی تعداد کم کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنعتکاری کو فروغ دینے کے لیے تمام صوبائی ٹیکسوں کے لیے ٹیکس ہولیڈے ہونی چاہیے اور نئی رجسٹر ہونے والی کمپنیوں خاص کر چھوٹے کاروباروں کو 3 سال تک کےلیے ٹیکس ادائیگی میں چھوٹ دینی چاہیے۔