دبئی: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان خلائی سائنس، عجائب گھروں اور بیش قیمت زراعت کے شعبوں میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعاون بڑھانے پر غور کر رہا ہے۔
انہوں نے خلیج ٹائمز کے دفتر کے دورے کے موقع پر کہا، ہم عجائب گھر بنانے اور مستقل کی حکمتِ عملی کی تشکیل کے تناظر میں پرجوش ہیں جس کے باعث متحدہ عرب امارات کے ساتھ اس حوالے سے مل کر کام کر رہے ہیں۔ ہم خلائی شعبہ میں بھی متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعاون کو فروغ دیں گے جیسا کہ اس نے حال ہی میں سپیس یونیورسٹی قائم کی ہے۔
انہوں نے کہا، میں پسند کروں گا کہ متحدہ عرب امارات کی یونیورسٹی پاکستانی جامعات کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کرے کیوں کہ ہم 2022 میں خلا میں اپنا اولین مشن بھیجنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور ہم اس مشین کے لیے متحدہ عرب امارات کے تعاون کے خواہاں ہیں۔
فواد چودھری نے جولائی 2019 میں اعلان کیا تھا کہ پاکستان 2022 میں اپنا پہلا خلانورد خلا میں بھیجے گا۔ متحدہ عرب امارات پہلا عرب ملک بن چکا ہے جس نے گزشتہ برس انٹرنیشنل سپیس سٹیشن میں اپنے خلانورد ہازا المنصوری کو بھیجا۔ وزیر نے کہا کہ سپیش ایکسپلوریشن کے علاوہ ان کا ملک متحدہ عرب امارات کے ساتھ بیش قیمت زراعت کے شعبہ میں بھی تعاون کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا، متحدہ عرب امارات زراعت کے شعبہ میں سب سے بڑا سرمایہ کار ہے۔ ہم دبئی کی ان کمپنیوں کو اراضی اور مہارت کی پیشکش کر سکتے ہیں جو پاکستان میں بیش قیمت زراعت کے شعبہ میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بزنس ٹو بزنس معاہدوں کو ترجیح دے رہے ہیں تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان سرمایہ کاری کے عمل کو وسعت دی جا سکے۔
فواد چودھری نے کہا، بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ٹیکنالوجی، سائنس، تعلیم، بائیوٹیکنالوجی اور بیش قیمت زراعت کے شعبہ میں سرمایہ کاری کریں اور ریئل سٹیٹ کے کاروبار کو بھول جائیں کیوں کہ یہ اب ایک متروک کاروبار ہو چکا ہے۔