‘مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سائنس ، سائبر سکیورٹی پر 50 ارب روپے خرچ ہونگے‘

پاکستانی آئی ٹی ماہرین کو چاہیے اپنی تحقیق کا دائرہ کار بڑھائیں اور 2025ء تک 100کھرب ڈالر کی عظیم ترین عالمی معیشت کا حصہ بن جائیں: ڈاکٹر عطاء الرحمٰن کا کانفرنس سے خطاب

852

کراچی: وزیراعظم نیشنل ٹاسک فورس برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے چئیرمین ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کو نئی شکل دینے کیلئے حکومت نے مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سائنس ، سائبر سکیورٹی  اور آئی ٹی سے ،متعلق دیگر شعبوں پر 50  ارب روپے خرچ کرنے کی منصوبہ  بندی  کرچکی ہے۔

کراچی میں دوسری دو روزہ انٹرنیشنل کانفرنس آن سائنس و کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نے کہا کہ ایک عرصے سے پاکستانی معیشت کا زیادہ تر انحصار قدرتی وسائل پر رہا ہے، لیکن اب ہمیں تعلیم، سائنس ، آئی ٹی  اور انٹرپرینیورشپ پر سرمایہ کاری کرکے اپنی معیشت کو ترقی دے کر ایک ایک مضبوط قوم بننا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ٹی کی برآمدات 10 ارب ڈالر تک لے جانے، اسلام آباد میں 40 ایکٹر پر سافٹ وئیر سٹی بنانے کا فیصلہ

انہوں نے اس بات زور دیا کہ اب دنیا میں معیشت کو چلانے والی مرکزی قوت علم و تحقیق ہی ہے ، سنگاپور کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رقبے میں 865 مربع کلومیٹر اور 50 لاکھ آبادی والا ملک انسانی سرمائے سے فائدہ اٹھانے اور ٹیک ایکسپورٹس پر توجہ دینے کی وجہ سے سالانہ 330 ارب  ڈالر کی برآمدات  کرتا ہے۔

ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نے کہا کہ 2025ء تک دنیا پر 12 قسم کی ٹیکنالوجیز کا راج ہوگا جن سے دنیا کو 100 کھرب ڈالر کی آمدن ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:کیا آئی ٹی یو پاکستان کی ایم آئی ٹی بن سکتی ہے؟

چیئرمین وزیر اعظم ٹاسک فورس نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستانی آئی ٹی ماہرین کو چاہیے کہ وہ روبوٹس، خود کار گاڑیوں ، انرجی سٹوریج کے جدید ترین ذرائع، موبائل انٹرنیٹ، انٹرنیٹ آف تھنگز، کلائوڈ تھری ڈی پرنٹنگ، ایڈوانسڈ میٹریلز، تیل و گیس دریافت کرنے کے جدید ترین طریقوں اور قابل تجدید انرجی کے شعبوں میں اپنی تحقیق کا دائرہ کار بڑھائیں اور دنیا کی اس اپنی نوعیت کی عظیم ترین معیشت کا حصہ بن جائیں۔

ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نے سامعین کو بتایا کہ آئندہ آئی ٹی سیکٹر میں مقامی بزنس کا ترقی دینے کیلئے ناصرف خصوصی زونز بنائے جائیں گے بلکہ تمام سرکاری سافٹ وئیر کنٹریکٹ مقامی کمپنیوں کے ساتھ ہونگے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here