برآمدات میں کمی کیوں ہوئی؟ وزارت کامرس کی دیگر وزارتوں ، ایف بی آر کیخلاف وزیراعظم کو شکایتیں

’وزیر اعظم تمام وزارتوں اور محکموں کو احکامات جاری کریں برآمدات کے حوالے سے کوئی فیصلہ وزارت کامرس کی مشاورت کے بغیر یکطرفہ طور پر نہ کیا جائے‘

769

لاہور: وزارت کامرس نے الزام عائد کیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) ، وزارت مواصلات اور وزارت توانائی کے پاور ڈویژن کے اقدامات کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات میں کمی ہوئی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارت کامرس نے ان تحفظات کا اظہار وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت حال ہی میں ہونے والے ایک اجلاس میں کیا ہے۔

وزارت کی جانب سے وزیر اعظم سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ تمام وزارتوں اور محکموں کو احکامات جاری کریں کہ برآمدات کے ضمن میں کوئی بھی فیصلہ وزارت کامرس کی مشاورت کے بغیر یکطرفہ طور پر نہ کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے اس درخواست کا جواب مثبت انداز میں دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جنوری میں برآمدات میں 61 ملین ڈالر کمی، آئندہ 5 سال میں اضافے کیلئے ٹریڈ پالیسی تیار

اجلاس کے دوران وزارت کامرس نے برآمدات میں کمی کا سبب بننے والے عوامل اور وجوہات سے متعلق ایک تفصیلی یادداشت بھی وزیراعظم کو پیش کی۔

وزارت کامرس نے وزارت مواصلات کی جانب سے حال ہی میں گڈز ٹرانسپورٹرز پر عائد کردہ نئے جرمانوں اور قوانین سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کو تفصیلی طور پر آگا ہ کیا۔

وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ  ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے 23 ارب روپے کے سیلز ٹیکس ریٹرنز زیر التواء ہیں جن کی وصولی کیلئے ایف بی آر اقدامات کرتا ہے تو ٹیکسٹائل برآمد کنندگان برآمدات روک دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:80 ارب روپے مالیت کے بقایا جات کی وصولی کا کوئی جواز نہیں، ایکسپورٹرز کی قومی اسمبلی کی کمیٹی کے روبرو شکایت

عمران خان کی بتایا گیا کہ پاور ڈویژن نے 13جنوری کو نوٹی فکیشن جاری کیا جس میں ڈسکوز کو ایکسپورٹ سیکٹر سے فنانشل کوسٹ (ایف سی)، فکسڈ سرچارج، نیلم جہلم  سرچارج ، فیول ایڈجسٹمنٹ  اور کوارٹرلی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے)وصول کرنے کا کہا گیا ہے جس کی وجہ سے برآمدات کا شدید برا اثر پڑا ہے۔

وزارت کامرس کی یادداشت میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ اقدامات متعارف کراتے وقت کسی وزارت یا محکمے نے وزارت کامرس کیساتھ مشاورت نہیں کی۔

وزارت مواصلات نے نئے قوانین متعارف کراتے ہوئے مزید جرمانے عائد کیے تو جنوری میں گڈز ٹرانسپورٹرز نے 9 دن ہڑتال کی جس کی وجہ سے ایکسپورٹ سیکٹر منجمد ہو کر رہ گیا۔

واضح رہے کہ جنوری میں پاکستان کی برآمدات میں 61 ملین ڈالر کمی ہوئی اور یہ جنوری 2019 کی نسبت  ایک ہزار 973 ملین ڈالر رہیں۔

وزارت کامرس نے وزیر اعظم کو مزید بتایا کہ حالیہ بجٹ میں ایف بی آر نے پانچ بڑے آمدی شعبوں کیلئے زیرو ریٹنگ رجیم ختم کردیا اورتین دن میں ایک سسٹم کے تحت واجبات ادا کرنے کا کہا لیکن وہ سسٹم ابھی تک نہیں بن پایا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here