اسلام آباد: ملک میں جاری گیس بحران کے پیش نظر نئی گیس سپلائی سکیموں کیلئے حکومت نے سرٹیفکیٹ (natural gas availability certificate) حاصل کرنا لازمی قرار دے دیا۔
پرافٹ اردو کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق 28 جنوری کو پٹرولیم ڈویژن نے سرٹیفکیٹ کی شرط لازم قرار دینے کیلئے وفاقی کابینہ کی منظوری حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔
پاکستان میں گیس کی طلب اور رسد کی وجہ سے ہر سال گھریلو اور صنعتی صارفین کو بحران کا سامنا رہتا ہے جسے آر ایل این جی درآمد کرکے پورا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔
اگرچہ بحران پر قابو پانے کیلئے حکومت پہلے ہی گھریلو اور صنعتی صارفین کو نئے گیس کنکشن دینے پر پابندی عائد کرچکی ہے۔
اس سے قبل 9 اگست 2019ء کو وفاقی کابینہ نے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے ملک بھر میں گیس سپلائی کی نئی سکیموں کی منظوری دی تھی ،عوامی نمائندوں کو خوش کرنے اور لوگوں کی ہمدریاں حاصل کرنے کیلئے گیس سپلائی کے منصوبے کی لاگت بھی پانچ کروڑ سے بڑھا کر 30 کروڑ کردی تھی۔
اسی طرح سوئی سدرن اور سوئی ناردرن گیس کمپنیوں کو استثنیٰ دے دیا گیا کہ وہ نئی سپلائی سکیموں کو فنڈز جاری کرنے کیلئے پی سی وَن تیار کریں۔ ان سپلائی سکیموں کی منظوری کا اختیار پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے پروگرام کی سٹیرنگ کمیٹی کو دےدیا گیا ، یہ سٹیرنگ کمیٹی 21 فروری 2019 کو کابینہ کی منظوری سے بنی۔
متعلقہ اضلاع کے ڈی سی یا ڈی سی اوز کو بھی اختیار دیا گیا کہ نئی گیس سکیمیں کابینہ ڈویژن یا سٹیرنگ کمیٹی کو بھیجنے سے قبل تمام ضروری اقدامات کی منظوری دے کربھیجیں۔
گیس سکیموں کی منظوری کیلئے مذکورہ سٹیرنگ کمیٹی نے اپنے ساتویں اور آٹھویں اجلاس میں ایک ذیلی کمیٹی بنانے کی تجویز دی جس کی منظوری 28جنوری 2020ء کو وفاقی کابینہ نے دے دی ہے۔