سپریم کورٹ: انٹرنیٹ سروسز فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی  سے مستثنیٰ، ایف بی آر کی اپیل خارج

انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر (آئی ایس پی) صرف انٹرنیٹ کنکشن دینےکے پیسے لے سکتی ہے ، کسٹمرز انٹرنیٹ جس مقصد کیلئے استعمال کریں اس پر کسی قسم کی فیس یا ٹیکس نہیں لیا جا سکتا

782

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے انٹرنیٹ سروسز کو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی  سے مستثنیٰ قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے فیڈرل بوڑد آف ریونیو (ایف بی آر) کی اپیل خارج کردی ہے۔

دوران سپریم کورٹ کے جسٹس مقبول باقر نے قرار دیا کہ وٹس ایپ ، سکائپ اور ایسے دیگر ذرائع جن میں وائس کمیونی کیشن انٹرنیٹ کے ذریعے ہوتی ہے ، ان پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کا اطلاق نہیں ہوتا۔

عدالتی بینچ نے کمشنر اِن لینڈ ریونیو اسلام آباد کی اپیل پر سماعت کی جس میں انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے انٹرنیٹ سروسز پر ایکسائز ڈیوٹی سے متعلق فیصلہ کو چیلنج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ٹی کی برآمدات 10 ارب ڈالر تک لے جانے، اسلام آباد میں 40 ایکٹر پر سافٹ وئیر سٹی بنانے کا فیصلہ

اس سے قبل ایف بی آر کی جانب سے ایک انٹرنیٹ کمپنی کو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی عدم ادائیگی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا جس کے بعد معاملہ ایک ٹربیوبل کے سامنے پیش ہوا تھا، ٹربیونل نے فیصلہ دیا تھا کہ انٹرنیٹ سروسز ایف ای ڈی سے مستثنیٰ ہیں  اور انٹرنیٹ کے ذریعے منتقل یا موصول ہونے والا وائس کونٹنٹ بھی ایف ای ڈی سے مستثنیٰ ہے۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھا تھاجس کے بعد ایف بی آر نے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:کیا آئی ٹی یو پاکستان کی ایم آئی ٹی بن سکتی ہے؟

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا اگرچہ ٹیلی کام سروسز پر ایکسائز ٹیکس عائد ہوتا ہے لیکن انٹرنیٹ سروسز پر مذکورہ ٹیکس عائد نہیں ہوتا۔

 انٹرنیٹ کمپنی سروس پرووائیڈر (آئی ایس پی) کہلاتی ہے اور یہ صرف انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کے پیسے لے سکتی ہے تاہم کسٹمرز انٹرنیٹ کو مختلف مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں جیسے کہ ڈائون لوڈنگ، اپ لوڈنگ وغیرہ۔ لیکن انٹرنیٹ کمپنی چونکہ ایسی سروسز فراہم نہیں کررہی ہوتی اس لیے وہ کسی قسم کی فیس بھی نہیں لے سکتی۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ کسٹمرز سے صرف انٹرنیٹ کنکشن کی فیس لی جا سکتی ہے، انٹرنیٹ سے جڑی دیگر سروسز پر چونکہ کسی قسم کی فیس متعین نہیں اس لیے کمپنی سے ایکسائز ٹیکس نہیں جا سکتا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here