پی آئی اے کو گزشتہ برس 11 ارب روپے کم نقصان ہوا، وزیر برائے ہوا بازی

705

اسلام آباد: وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان نے سینٹ کو آگاہ کیا ہے کہ بہتر گورننس اور مینجمنٹ کے باعث قومی پرچم بردار ایئر لائن کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے نقصان میں 2019 کے دوران 11 ارب روپے کی کمی آئی ہے جو 2018 میں 32 ارب روپے تھا۔

انہوں نے وقفہ سوالات کے دوران مختلف ضمنی سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا، حکومت نے خسارے پر قابو پانے کے لیے عملی نوعیت کے اقدامات کیے ہیں اور ہم اسے درست ڈگر پر لے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا، کاروباری تناظر میں قابل عمل روٹس پر مزید پروازیں شروع کی گئی ہیں تاکہ ریونیو میں اضافہ کیا جا سکے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا، پی آئی اے مشکلات سے بھرپور معاشی حالات کا سامنا کر رہی تھی لیکن موجودہ حکومت اسے اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے پرجوش  ہے۔ انہوں نے مزید کہا، کارپوریشن کی معاشی حالت بہتر بنانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں اور مختلف اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ اس کے نقصانات میں کمی لائی جا سکے۔

یہ ذکر کرنا نہایت اہم ہے کہ مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود پی آئی اے ناصرف اپنی کارکردگی بہتر کرنے میں کامیاب ہوئی ہے بلکہ اس نے اپنے نقصانات بھی کم کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے میں رواں سال 5 جہازوں کا اضافہ کیا جائے گا: غلام سرور

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے نقصان برداشت کرنے کی وجہ غیرمعمولی معاشی اخراجات ہیں جو گزشتہ حکومتوں کی جانب سے ورثے میں ملنے والے قرضوں، شرح سود میں اضافوں اور قرضوں کی واپسی کے باعث بڑھے۔

غلام سرور خان نے مزید کہا، ایندھن کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی وغیرہ بھی ان نقصانات کا باعث بنی ہے۔ انہوں نے کہا، دو سطحوں پر نقصانات میں کمی کے لیے کوشش کی جا رہی ہے، اول، ریونیوز میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور دوسرا، اخراجات کم کئے جا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے سمیت تمام ائیرلائنز کا کرائے امریکی ڈالر میں وصول کرنے کا فیصلہ، فضائی سفر مہنگا

وزیر برائے ہوابازی نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا، عالمی سفر پر روانہ ہونے والے مسافر سے ایئرپورٹ کی سکیورٹی اور انفراسٹرکچر کی ڈویلپمنٹ کے تناظر میں 10 ڈالر فی مسافر وصول کیے جا رہے ہیں۔ روپے کی قدر میں کمی کے باعث مستقل بنیادوں پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا، پی آئی اے کی دسمبر 2017 کو ختم ہونے والے عرصہ کے حوالے سے سالانہ رپورٹ (جس میں معاشی سٹیٹمنٹس شامل ہوں) دو اگست 2019 کو سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں جمع کروا دی گئی تھی۔ اسی طرح دسمبر 2018 کو ختم ہونے والے سال کی سالانہ رپورٹ تین دسمبر 2019 کو جمع کروائی گئی۔ انہوں نے مزید کہا، سکیورٹیز اینڈ سٹاک ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے پی آئی اے کو ڈیفالٹ لسٹ سے خارج کر دیا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here