کراچی: سٹیٹ بنک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق، مرکزی بنک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر میں ہفتہ وار تین صد اضافہ ہو رہا ہے۔
سٹیٹ بنک آف پاکستان کے پاس 31جنوری کو زرمبادلہ کے ذخائر 12,273.7 ملین ڈالر تھے جو گزشتہ ہفتے کی نسبت 359 ملین ڈالر زیادہ تھے جو اس سے پچھلے ہفتے 11,915.2 ملین ڈالر تھے۔ مرکزی بنک نے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی کوئی وجوہات بیان نہیں کیں۔
پاکستان نے گزشتہ برس نو جولائی کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے 991.4 ملین ڈالر کے قرض کی پہلی قسط وصول کی تھی جس کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا۔ بعدازاں، گزشتہ برس دسمبر میں ہی آئی ایم ایف نے 454 ملین ڈالر کی دوسری قسط جاری کی۔
قبل ازیں، چین سے دو اعشاریہ پانچ ارب ڈالر حاصل ہوئے جس کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا۔
سٹیٹ بنک آف پاکستان نے قریباً دو ماہ پہلے کامیابی کے ساتھ سکوک کی مد میں ایک ارب ڈالر سے زائد بیرونی قرض کی ادائیگی کی۔
دسمبر 2019 میں بیرونی زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر سے بڑھ گئے جس کی وجہ بیرونی قرضوں کا حصول تھا جن میں ایشین ڈویلپمنٹ بنک کی جانب سے بھی ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر کا قرض شامل ہے۔
ڈیبٹ مارکیٹ میں دو ارب ڈالر سے زیادہ کی بیرونی سرمایہ کاری نے بھی فارن کرنسی کے ذخائر بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔
قبل ازیں، زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو رہے تھے اور یہ سات ارب ڈالر سے بھی کم رہ گئے تھے جس کے باعث پاکستان کی اپنی مالی ضروریات کے پورا ہونے کے قابل ہونے کی اہلیت کے حوالے سے خدشات پیدا ہو گئے تھے۔ تاہم، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور دیگر ملکوں کی جانب سے حاصل ہونے والی معاشی معاونت کے باعث بیرونی زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے میں مدد حاصل ہوئی۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل ذخائر میں کمی کے باعث مرکزی بنک کو روپے کی قدر میں نمایاں کمی کرنی پڑی تھی اور یوں ملک کے بڑے پیمانے پر درآمدی بل ادا کرنے کے علاوہ آنے والے مہینوں میں قرض کی شرائط پر پورا اترنے کے حوالے سے اہلیت کے تناظر میں تشویش پیدا ہوئی تھی۔