اسلام آباد: پاکستان میں چونکہ انٹلکچوئل پراپرٹی رائٹس سے متعلق قوانین کا نفاذ ایک چیلنج ہے اسی لیے امریکا نے پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مذکورہ قوانین کے نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے تکنیکی معاونت اور تربیت کی پیشکش کی ہے۔
اسی سلسلے میں انٹلکچو ئل پراپرٹی آرگنائزیشن (آئی پی او) میں آئی پی آر انفورسمنٹ کوآرڈی نیشن کمیٹی کامشترکہ اجلاس ہوا جس کی صدارت آئی پی او پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میثاق عارف نے کی اور اس میں پاکستان کسٹمز، ایف آئی اے، اسلام آباد پولیس، پیمرا اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے نمائندگان شریک ہوئے۔
آئی پی او کے ایک عہدیدار نے اس حوالے سے پاکستان ٹوڈے کو بتایا کہ اجلاس کا مقصد ملک میں انٹلکچوئل پراپرٹی سے متعلق جعلسازی اور مواد کی چوری کی حوصلہ شکنی کرنا تھا۔
ایک اندرونی ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران امریکی سفارتخانے کے حکام نے کہا کہ ایک امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی کو پاکستان میں اس وجہ سے عدالتی کارروائی کا سامنا ہے کیونکہ کسی نے مذکورہ کمپنی کی مصنوعات اور نام غیر قانونی طور یہاں رجسٹرڈ کروا رکھا ہے۔
امریکی کمپنی نے جب پاکستان میں کاروبار شروع کرنا چاہا تو انہیں معلوم ہوا کہ ان کے نام اور لوگو کیساتھ پہلے ہی انکی مصنوعات یہاں فروخت ہو رہی ہیں۔
امریکی سفارتخانے کے معاشی مشیر پیجی جے واکر (Peggy J Walker) اور اکنامک افیئرز آفیسر مائیکل ڈی بوون (Michael D Boven) نے شکوہ کیا کہ کسی متاثرہ کمپنی کو مدد فراہم کرنے کیلئے پاکستان میں قانونی نظام نہایت پیچیدہ ، طویل اور مہنگا ہے ۔
تاہم آئی پی او پاکستان کے حکام نے امریکی نمائندوں کو یقین دہانی کروائی کہ کیس کا جلد از جلد جائزہ لیکر مذکورہ کمپنی کو پاکستان میں کام کرنے کیلئے قانون کے مطابق ہر طرح کی سہولت فراہم کرد دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق امریکی سفارتی حکام نے جعلسازی روکنے کیلئے پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور آئی پی او پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی اور پاکستان کسٹمز اور ایف آئی اے کے ڈیجیٹل سسٹم کو سراہا۔
تاہم اسلام آباد پولیس کے ایک افسر نے اجلاس کو بتایا کہ مہارت اور سہولتوں کی کمی کی وجہ سے غیر قانونی کاروبار کو روکنے میں مشکلات کا سامنا ہے ، جس پر ذرائع کے مطابق امریکی حکام نے کہا کہ وہ پولیس، ایف آئی اے اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے مشترکہ ٹریننگ کا اہتمام کرینگے۔
کمیٹی نے ملک میں انٹلکچوئل پراپرٹی رائٹس کی خلاف ورزی کو جرم قرار دیکر اسے روکنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے تاکہ اصل اور حقیقی کاروبار کو فروغ مل سکے۔