اسلام آباد: جنوری میں ملکی برآمدات میں 61 ملین ڈالر کمی ہوئی جبکہ وفاقی حکومت نے برآمدات میں اضافے کے لیے 5 سالہ اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی تیار کر لی ہے۔
ٹریڈ پالیسی کا مقصد آئندہ پانچ سالوں (2020-25ء) میں پاکستانی برآمدات خاص طور پر آئی ٹی اور انجنئیرنگ کے شعبوں کی مصنوعات کی بیرون ملک تجارت میں اضافہ کرنا ہے۔
جمعہ کو سینٹ کے اجلاس میں جوابات دیتے ہوئے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے بتایا کہ اقتصادی ترقی کے لیے خواتین اور چھوٹے انٹرپرینیورز کو کاروبار میں سہولیات دینے کیلئے ایک مسودہ تیار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے کی ترقی کیلئے گیس اور پاور سیکٹر کی مدد کیلئے قیمتوں کو فکس ریٹ پر لانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل برآمدات 25 فیصد ، پولٹری اور گوشت میں 50 فیصد اور فشریز میں 28 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب جنوری میں پاکستان کی برآمدات میں 61 ملین ڈالر (3.4 فیصد) کمی واقع ہوئی ہے اور یہ ایک ماہ میں 1.973 ارب ڈالر رہیں۔
ایک اخباری رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے مشیر تجارت رزاق دائود کو شدید تحفظات ہیں اور وہ وزیراعظم عمران خان کا آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ کس طرح کچھ وزارتوں اور ڈویژنوں کے بغیر مشاورت کیے گئے فیصلوں کی وجہ سے ملکی برآمدات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
پاور ڈویژن کی جانب سے بجلی ٹیرف میں نئے سرچارج لگانے اور وزارت مواصلات کی جانب سے ٹول پلازوں پر ٹیکس بڑھانے کی وجہ سے بھی برآمدات متاثر ہوئی ہیں۔ سندھ میں کنٹینر مالکان اور ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال نے بھی برآمدات کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا ہے۔