ایس ای سی پی کو سٹاک بروکر، بروکریج ہاؤسز سے متعلق نئی پالیسی پر نظر ثانی کا حکم

نئے قانون میں بروکرز کی تین کیٹگریز ٹریڈنگ اینڈ کلئیرنگ، ٹریڈنگ اینڈ سیلف کلیئرنگ اور ٹریڈنگ اونلی بنائی گئی ہیں، تاہم سٹیک ہولڈرز اس پر تحفظات کا اظہار کررہے ہیں

686

اسلام آباد: پارلیمانی کمیٹی نے سکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کو سٹاک بروکرز اور بروکریج ہاؤسز کے حوالے سے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے پالیسی پر اپنی نظر ثانی کی ہدایت کرتے ہوئے 15 دنوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم کی ہدایت کی ہے۔

ایم این اے فیض اللہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس، ریونیو اور اقتصادی امور کے اجلاس میں یہ ہدایات جاری کی گئیں۔

اجلاس میں ایس ای سی پی کے سٹاک بروکر اور بروکریج ہاؤسز سے متعلق  نئی پالیسی کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

کمشنر ایس ای سی پی نے کمیٹی کو نئی پالیسی کے  اہم پہلوؤں کے بارے میں بریفنگ دی اور سٹاک مارکیٹ کی بہتری کے لیے حکومتی اقدامات کی وضاحت بھی کی۔

انہوں نے کہا کہ نئے قانون میں بروکرز کی تین کیٹگریز بنائی جائیں گی جن میں ٹریڈنگ اینڈ کلئیرنگ، ٹریڈنگ اینڈ سیلف کلیئرنگ اور ٹریڈنگ اونلی شامل ہوں گی۔

چئیرمین ایس ای سی پی نے کمیٹی کو بتایا کہ کمیشن کی جانب سے گزشتہ 10 مہینوں سے بہت سے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی۔

دوسری طرف پاکستان سٹاک ایکسچینج بروکر ہاؤس کراچی کے صدر اور دیگر سٹیک ہولڈرز نے نئے بننے والے قانون پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس نئے قانون سے چھوٹے سٹاک بروکرز متاثر ہوں گے اور بڑے سٹاک بروکرز کی اجارہ داری قائم ہو جائے گی۔

کمیٹی کے چند ارکان نے کہا ہے یہ قانون سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کرے گا جبکہ کچھ نے رائے دی کہ یہ قانون جلدی میں تیار کیا گیا ہے۔

سٹینڈنگ کمیٹی کے چئیر مین نے اجلاس ختم کرتے ہوئے ایس ای سی پی کے عہدیداران کو ہدایت دی کہ وہ مزید مشاورت کریں اور سٹیک ہولڈرز کے تحفظات کو دورکر کے رپورٹ 15 روز میں  پیش کریں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here