اسلام آباد: مقامی میڈیا نے خبر دی ہے کہ حکومت ممکنہ طور پر نئی ایل پی جی پالیسی متعارف کروانے جا رہی ہے تاکہ درآمد شدہ ایل پی جی، اس کی مارکیٹنگ اور ترسیل سے حاصل ہونے والی آمدن پر ٹیکسز کم کئے جائیں۔
نئی پالیسی مقامی طور پر پیدا کی جا رہی ایل پی جی پر لاگو کی جائے گی جس میں 90 فی صد سعودی آرامکو کنٹریکٹ پرائس (سی پی) شامل ہو گی۔ یکم جنوری 2019 کو ایل پی جی پرائسنگ کمیٹی کا اجلاس پیٹرولیم ڈویژن میں ہوا جس میں کمیٹی کی تجاویز کو حتمی شکل دی گئی۔
متعلقہ ذرائع نے کہا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن نئی ایل پی جی پالیسی پر کام کر رہی ہے اور مزید تجویز دی ہے کہ سرکای کمپنیاں ایل پی جی کی سالانہ ڈیمانڈ میں خسارے کا کم از کم نصف درآمد کریں اور اس مقصد کے لیے سٹوریجز مراکز قائم کریں۔
یہ واضح کر دینا ضروری ہے کہ فی الحال آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) ایل پی جی کی قیمتوں کا تعین کرتی ہے۔