لاہور: وفاقی وزیر برائے معاشی امور حماد اظہر اور اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار ملک کی معاشی حالت زار پر ٹویٹر کو ہی میدان جنگ خیال کرنے لگے۔
سماجی میڈیا کی ویب سائیٹ ٹویٹ پر سینئر صحافی سلیم صافی کے ٹویٹر کے بعد جب اس موضوع پر بحث کا آغاز ہوا تو حماد اظہر اپنی حکومت کی معاشی پالیسیوں کا دفاع کرتے ہوئے نظر آئے۔
پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر نے پاکستان کی جی ڈی پی کے حوالے سے مرتب کیے جا رہے اندازوں پر جواب دیتے ہوئے ٹویٹ کیا، یہ معاملہ اگر اس قدر سادہ ہوتا تو موڈی کیوں پاکستانی معیشت کو درجہ بندی میں نیچے لے کر آتا جب کہ اس کی شرح نمو پانچ فی صد تھی اور اب اسے اپ گریڈ کر دیا گیا ہے؟ شرح نمو کے غبارے میں مصنوعی طور پر ہوا بھری گئی تھی، قرضوں کے زیادہ سے زیادہ اترنے اور کم ہوتے ہوئے فاریکس ریزروز پاکستان کو دیوالہ پن کے قریب لے آئے تھے اور اس کی معیشت آئی سی یو میں تھی۔ مریض سے دوڑ لگانے کی امید کرنے کے بجائے اس کا سانس تو برابر ہونے دیجئے۔
یہ صورتِ حال اس وقت دلچسپ صورتِ حال اختیار کر گئی جب پاکستان مسلم لیگ نواز کے ماہر معاشیات اسحاق ڈار اس ساری لفظی جنگ کا حصہ بنے اور پی ٹی آئی حکومت اور وزیراعظم کی غلط معاشی پالیسیوں کو اس ساری صورت حال کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
اسحاق ڈار نے ایک تسلسل کے ساتھ ٹویٹ کیے جن میں انہوں نے یہ موقف اختیار کیا کہ موجودہ پریشان کن معاشی منظرنامے کی وجوہ میں پی ٹی آئی کی لاپرواہی، مناسب مینجمنٹ کا نہ ہونا اور اہلیت کا فقدان شامل ہیں۔