سادہ پے، ایک اور موبائل والٹ، مقامی بنکنگ سیکٹر کو چیلنج کرنے کے لیے تیار

1305

لاہور: سادہ پے (Sada Pay)ایک موبائل والٹ  ہے جو جلد پاکستان میں لانچ ہونے  جا رہا ہے، اس کی فیس اور چارجز کے حوالے سے حکمتِ عملی مختلف ہے جیسا کہ صارفین اپنے فونز پر ایپ بیسڈ اکائونٹ کھولنے کے قابل ہو جائیں گے جب کہ وہ ایک کارڈ بھی حاصل کریں گے جسے وہ دنیا بھر میں کہیں بھی استعمال کر سکنے کے قابل ہوں گے۔

سادہ پے امریکی شہر میامی سے تعلق رکھنے والے ٹیک انٹرپرینیور برینڈن ٹمنسکی کا تصور ہے جنہوں نے گیس کی ڈلیوی کا کامیاب سٹارٹ اپ گیس ننجاز چلایا اور جب اسے فروخت کیا تو یہ امریکا میں کئی ملین ڈالر مالیت کی کمپنی بن چکی تھی۔ برینڈن اب پاکستان میں نیوبنک سادہ پے متعارف کروانے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ ان کا ساتھ غیرملکی ٹیکنالوجی ٹیم اور چند سینئر سابق پاکستانی بنکار دے رہے ہیں جو آپریشنز، فنانس، رسک اور کمپلائنس سے متعلقہ شعبوں کی نگرانی کریں گے۔

معاشی ٹیکنالوجی فن ٹیک میں نیوبنک براہ راست بنک کی ایک ایسی قسم ہے جو 100 فی صد ڈیجیٹل ہوتی ہے اور جس کا مقصد صارفین تک موبائل ایپس اور کمپیوٹر پلیٹ فارمز کے ذریعے رسائی حاصل کرنا ہوتا ہے اور یہ برانچز قائم نہیں کرتا۔

سادہ پے کارڈ ایشو کرنے کا منصوبہ بھی رکھتا ہے جو کسی بھی مارکیٹ میں ماسٹرکارڈ نیٹ ورک پر کام کر سکے گا جہاں ماسٹر کارڈ کو قبول کیا جاتا ہے۔ کمپنی نے کہا ہے، ماسٹر کارڈ کی نمائندگی دنیا کے 210 ملکوں میں ہے اور پاکستان میں اس کے بہترین فاریکس ٹرانزیکشن ریٹس ہیں جس کے باعث ایک ہی جگہ سے دنیا بھر میں ٹرانزیکشن کرنا ممکن ہو جاتا ہے جن میں آن لائن ادائیگیاں بھی شامل ہیں۔

سب سے اہم یہ ہے کہ سادہ پے اکائونٹ پاکستان کی فری لانس کمیونٹی کے لیے گیم چینجر ثابت ہو گا اور پاکستان جو فری لانسرز کی تعداد کے حوالے سے چوتھے نمبر پر ہے اور سادہ پے کے ذریعے اب وہ اپنے انٹرنیشنل کلائنٹس سے ڈیجیٹل انوائسز پر ادائیگیاں وصول کر پائیں گے جو دنیا بھر میں کہیں بھی کریڈٹ  کارڈ استعمال کرتے ہوئے ادا کی جا سکتی ہیں۔

فری لانسرز طویل عرصہ سے پاکستان میں عالمی ادائیگیوں کا کوئی رسمی ذریعہ نہ ہونے کے باعث پریشانی کا شکار تھے اور اس وقت ان کی مایوسی میں مزید اضافہ ہوا جب پے پال نے پاکستان میں آپریٹ کرنے سے انکار کر دیا۔

 مزیدبرآں، سادہ پے ڈیبٹ کارڈ انٹرنیشنل ویب سائٹس جیسا کہ فیس بک، ایمازون، نیٹ فلکس، علی ایکسپریس وغیرہ پر محفوظ آن لائن ادائیگیوں میں بھی مددگار ثابت ہو گا۔

سادہ پے اکائونٹس کے کوئی ماہانہ یا سالانہ چارجز نہیں ہوں گے اور ایک ماہ میں تین بار اے ٹی ایم سے رقوم نکلوانے پر بھی کوئی چارجز وصول نہیں کیے جائیں گے۔ ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے  دوسرے بنک اکائونٹس میں انٹربنک فنڈ ٹرانسفرز کی کوئی فیس نہیں ہوگی اور موبائل والٹس پر 10 ہزار سے کم رقم کی ٹرانسفر کی جا سکے گی۔

یہ ذکر کرنا نہایت اہم ہے کہ یہ ایپ دیگر بہت سے فیچرز بھی پیش کرے گی جن میں بلامعاوضہ اور فی الفور مقامی ٹرانسفرز،  اخراجات کا ریکارڈ اور کارڈ کی ایکٹیویشن کا کنٹرول ایپ میں موجود ہو گا۔  ٹیم بہت سی دیگر مفید مصنوعات لانچ  کرنے کا منصوبہ بھی رکھتی ہے جن میں سیونگ والٹس، ٹیکس ماڈیولز اور قرضوں کا اجرا شامل ہے۔

سادہ پے کا مقصد محض بنکنگ کی مقامی صنعت کو ہی متاثر کرنا نہیں ہے بلکہ سٹیٹ بنک آف پاکستان کی معاشی یکجائی کی پالیسی کے تحت اس کا مقصد پاکستان کی اس آبادی تک بھی بنکنگ کی سہولت فراہم کرنا ہے جو س سے محروم ہے۔

سٹیٹ بنک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق، دسمبر 2018 تک پاکستان کی 227 ملین نفوس پر مشتمل آبادی کے محض 53.11 ملین بنک اکائونٹس تھے۔ اگر فی صدی شرح کے تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان کی محض 24.27 فی صد آبادی ہی بنک اکائونٹ رکھتی ہے یا محض چار میں سےایک پاکستانی کا ہی بنک اکائونٹ ہے۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان کے اسیس ٹو فنانس سروے کے مطابق، 2015 میں یہ اندازہ مرتب کیا گیا کہ 53 فی صد آبادی معاشی سرگرمیوں سے باہر ہے، ان کی بنکنگ کے رسمی یا غیر رسمی شعبوں تک کوئی رسائی نہیں ہے۔

یہ ایک بڑی مارکیٹ ہے جسے سادہ پے ٹارگٹ کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ اس مارکیٹ میں مسابقت کا کوئی رجحان نہ ہو۔ ایزی پیسہ، جاز کیش اور سم سم بھی اسی مارکیٹ کو ٹارگٹ کر رہے ہیں اور 2019 میں نیا پے نے الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشن کے طور پر آپریٹ کرنے کا لائسنس حاصل کیا ہے۔

 چیلنجر بنک دنیا بھر میں روایتی بنکنگ کے شعبہ کو متاثر کر رہے ہیں اور وہ معاشی شعبہ میں موجود بہت سے مڈل مینز کو ایک طرف کر کے ایسا کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔ سادہ پے انفراسٹرکچر کو پس پردہ ہی رکھنا چاہتی ہے اور ڈیجیٹل ذرائع کے ذریعے خدمات فراہم کرنے پر توجہ مبذول کرنا چاہتی ہے جس کے پاس پیش کرنے کے لیے اور بہت کچھ ہے۔ لیکن مارکیٹ میں سادہ پے کو کیسا ردِعمل حاصل ہوتا ہے، یہ وہ سوال ہے جس کے جواب کے لیے اس ساری صورتِ حال کا قریب سے مشاہدہ کرنے کی ضرورت ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here