اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے واضح کیا ہے کہ بے نامی ٹرانزیکشنز رولز 2019ء قانون کے مطابق ہی متعارف کرائے گئے ہیں۔
ایف بی آر نے بے نامی ٹرانزیکشنز رولز کی وضاحت ایک مقامی اخبار کی خبر کے ردِ عمل کے طور پر جاری کی ہے۔
ایف بی آر نے ایک بیان میں وضاحت کرتے کہا ہے کہ ایڈیشنل سیکرٹری ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے 11 مارچ 2019ء کو بے نامی ٹرانزیکشنز ایکٹ 2017ء کے تحت بننے والے بے نامی ٹرانزیکشن رولز کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
ڈاکٹر حامد عتیق 4 دسمبر 2018ء سے بطور ممبر اِن لینڈ ریونیو پالیسی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
ایف بی آر نے مزید کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے 18 مارچ 1987 کے احکامات کے مطابق ایف بی آر کے تمام ممبران کا عہدہ ایڈیشنل سیکرٹری کے برابر ہے۔
یہاں یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ ایس آر او کے اجراء کے وقت محمد جہانزیب خان چئیرمین ایف بی آر اور سیکرٹری ریونیو ڈویژن کے عہدے پر فائز تھے۔
بے نامی ٹرانزیکشنز قوانین 2019 کی حتمی جانچ پڑتال قانون و انصاف ڈویژن کے ذریعے کی گئی، ان بے نامی ٹرانزیکشنز کو کابینہ کمیٹی برائے ڈسپوزل لیجسلیٹو کیسز میں بھیجا گیا، یہی قوانین سمری کی صورت میں سیکرٹری ریونیو ڈویژن محمد جہانزیب خان نے وفاقی کابینہ میں منظوری کے لیے پیش کیے تھے۔