اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب نے کہا کہ 2030ءتک 80 فیصد بجلی متبادل ذرائع سے پیدا کی جائے گی، بجلی کی طلب اور رسد کو بہتر بنانے کے لئے مربوط جنریشن توسیع پروگرام (IGXEP) پر کام کر رہے ہیں۔
وزیر برائے توانائی نے پاکستان میں کینیڈین ہائی کمشنر ونڈےگلمور سے ملاقات کی، اس موقع پر سیکرٹری بجلی عرفان علی بھی موجود تھے۔ ملاقات میں توانائی کے شعبے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔
عمر ایوب نے کہا کہ بجلی کے شعبے میں طلب اور رسد کو بہتر بنانے اور سستے اور قابل عمل بجلی منصوبوں سے مستقبل کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے مربوط جنریشن توسیع پروگرام کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر توانائی عمرایوب کا ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر بجلی کی تقسیم کیلئے نجی مارکیٹ کے قیام کا عندیہ
انہوں نے کہا کہ اس پروگرام سے مستقبل میں بجلی کی طلب و رسد کی ضرویات کو ریگولیٹ کرنے میں مددملے گی۔مستقبل میں توانائی کی ضرویات پوری کرنے کے لیے سستی بجلی پیدا کرنے و الے پلانٹس لگائے جائیں گے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ 2030ءتک متبادل ذرائع سے 80 فیصد بجلی پیدا کی جائے گی۔ اس وقت متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار کا حصہ 2500 میگاواٹ ہے جسے 2025ءمیں 20 فیصد اضافے کے ساتھ 8 ہزار میگاواٹ اور 2030ءمیں 30 فیصد اضافے کے ساتھ 20 ہزار میگاواٹ تک بڑھایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کی او جی ڈی سی ایل کے 7 فیصد شئیرز ملائیشیا کو فروخت کرنے کی تیاری مکمل
انہوں نے کہا کہ پن بجلی کو ملا کر 2030ءتک قابل تجدید توانائی کا حصہ 60 فیصد تک پہنچ جائے گا جس سے غیر ملکی زرمبادلہ کی بھی بچت ہو گی۔
عمر ایوب نے کہا کہ حکومت نے پہلی مرتبہ قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کے لئے مسابقتی بولی کا عمل شروع کیا ہے جس سے بجلی کی قیمتوں میں بھی کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار، تقسیم اور ترسیل کے شعبوں میں 80 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گنجائش موجود ہے۔
کینیڈین ہائی کمشرنے پاور ڈویژن کے مربوط جنریشن توسیع پروگرام کو زبردست قرار دیتے ہوئے کہا کہ کینیڈا کے سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے مختلف پہلوئوں پر غور کررہے ہیں۔