واشنگٹن: عالمی بنک کے صدر نے کہا ہے، کورونا وائرس کی وبا کے باعث ورلڈ بنک عالمی شرح نمو کے حوالے سے مرتب کردہ اپنے اندازوں میں کمی کرے گا جس کی وجہ یہ خوف ہے کہ چین میں وبا کا ابھرنا عالمی منڈیوں کو متاثر کرے گا۔
گزشتہ ماہ عالمی بنک نے عالمی شرح نمو میں اضافے کی پیش گوئی کی تھی جس کی وجہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی تنائو میں کمی بتائی گئی جو 2019 میں شرح نمو میں کمی کا باعث بنا تھا۔
لیکن عالمی بنک کے صدر ڈیوڈ مالپاس نے خبردار کیا ہے کہ یہ وائرس جو چین میں سینکڑوں شہریوں کی موت کی وجہ بن چکا ہے اور کاروبار کے علاوہ سرحدیں بھی بند ہونے کی وجہ بنا ہے جس کے باعث عالمی بنک کی پیشگوئی کا پورا ہونا مشکل ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا، 2020 کے پہلے نصف میں کم از کم اس پیشگوئی کے پورا ہونے کا امکان نہیں ہو گا جس کی وجہ چین کی سپلائی چین کے نظام کا متاثر ہونا ہے۔
مالپاس کا کہنا تھا، چین کی مصنوعات کی ایک نمایاں تعداد دنیا بھر میں پہنچتی ہیں جو ہوائی سفر کرنے والے مسافر اپنے ساتھ لے کر جاتے ہیں۔
لیکن جیسا کہ دنیا بھر سے چین جانے اور چین سے آنے والی پروازوں کو معطل کیا جا چکا ہے اور اس کے کچھ پڑوسی ملکوں نے سرحد بھی بند کر دی ہے اور یہ حالات بالخصوص سپلائی چین کے متاثر ہونے کے باعث مشکلات کا باعث بن رہے ہیں۔
عالمی بنک نے پیشگوئی کی تھی کہ رواں برس شرح نمو دو اعشاریہ پانچ رہے گی جو گزشتہ برس دو اعشاریہ چار فی صد تھی۔
ورلڈ بنک نے سوموار کے روز عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے صحت کی سرویلنس اور ریسپانس کے نظام کو بہتر بنائیں اور ہم یہ نظر رکھے ہوئے ہیں کہ رسپانس سسٹمز اس وبا سے پیش آنے کے لیے کیا وسائل اور مہارت استعمال کر سکتے ہیں۔
کورونا وائرس کے باعث اب تک چین میں 425 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، یہ تعداد 03-2002 میں چین کو اپنی لپیٹ میں لینے والی وبا ایس اے آر ایس میں ہونے والی اموات سے 369 زیادہ ہے جس میں بالاآخر دنیا بھر میں آٹھ سو افراد موت کا شکار ہو گئے تھے۔