اسلام آباد: پاکستان میں چین کے سفیر یاؤ جِنگ نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کا عمل متاثر نہیں ہو گا۔
پاکستان ٹوڈے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چینی سفیر یاؤجِنگ نے کہا کہسی پیک کے زیادہ تر منصوبے مکمل ہو چکے ہیں یا تکمیل کے قریب ہیں۔
تاہم ایم ایل ون، جس پر ابھی کام ہو رہا ہے، اور دوسرے فیز کے منصوبوں پر کچھ مذاکرات ہونے باقی ہیں۔ چینی حکومت سی پیک کو بر وقت مکمل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس سے ان منصوبوں پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔ سی پیک اینڈ روڈ بیلٹ منصوبے کو ہم دیرپا منصوبے کے طور پر دیکھتے ہیں۔
چینی سفیر نے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کے سی پیک سے متعلق بیان کو سراہتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ معاشی تعاون جاری رکھے گا۔
کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے چین کے اقدامات:
یاؤ جِنگ نے پاکستان ٹوڈے کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چینی حکومت وائرس کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، جبکہ یہ خوش آئند بات ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ 500 افراد کا کامیاب علاج کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کے ہماری حکومت دنیا بھر کے طبی ماہرین کی مدد سے کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے مناسب علاج کے لیے سخت محنت کر رہی ہے۔
ووہان سے نکلنے والے غیر ملکیوں کے فیصلے کو نہیں سراہتے:
ووہان یا اس کے قریب رہنے والے پاکستانی طالب علموں سے متعلق بات کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا کہ چین نے ووہان سے باہر نکلنے پر پابندی لگا رکھی ہے کیونکہ کورونا کی وبا وہاں سے شروع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ وائرس کو پاکستان داخل ہونے سے روکا جائے۔ اس لیے ہم چین سے نکلنے والے غیر ملکیوں کے فیصلے کو نہیں سراہتے۔
انہوں نے کہا کہ چینی حکومت پاکستانی شہریوں کے لیے نہایت سنجیدہ ہے جبکہ چینی ڈاکٹرز اور ماہرین اس مرض پر قابو پانے کے لیے بہترسمجھ بوجھ رکھتےہیں۔
کورونا سے چینی معیشت پر بہت برا اثر نہیں پڑا:
ایک سوال کے جواب میں چینی سفیر نے کہا کہ چین ایک بڑی معاشی قوت ہے، ہماری معیشت زیادہ تر مینوفیکچرنگ پر منحصر ہے، ہمیں پہلی سہ ماہی میں کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے وسائل کے استعال سے اندرونی طور پر خسارہ ضرور ہو گا، لیکن چین اس سے زیادہ دیر متاثر نہیں ہوگا، اور جلد بحران پر قابو پا لے گا۔