پاکستان اور ملائشیا نے نئے امکانات کی تلاش جیسا کہ قابل تجدید تونائی، قدرتی وسائل، ایئرسپیس اور ایروناٹیکل، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور ای کامرس کے شعبوں میں نئے امکانات کی تلاش کے ذریعے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ وزیراعظم عمران خان کے دو روزہ دورہ ملائشیا کے اختتام پر جاری کیے جانے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق، دونوں ملکوں نے اس اَمر پر گہرا زور دیا ہے کہ فلسطین کا تنازع، جموں و کشمیر کے حالات اور روہنگیا مسلمانوں کی حالتِ زار کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور عالمی انسانی حقوق کے قانون کے تحت حل کیا جائے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے، اطراف نے اپنے ایوان صنعت و تجارت کی حوصلہ افزائی کرنے پر بھی اتفاق کیا تاکہ وہ نجی شعبہ میں دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کارانہ تعلقات کے فروغ کے لیے ناگزیر اقدامات کریں۔
اعلامیے کے مطابق، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز جلد لاہور سے کوالالمپور کے لیے براہ راست پرواز شروع کرے گی تاکہ ملائشیا جانے والے پاکستانیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی ضرورت پوری کی جا سکے۔
یہ اتفاق بھی کیا گیا کہ دونوں ممالک کے متعلقہ ادارے ریونیو اور ٹیکسوں کے حصول کے لیے اپنی کامیاب حکمتِ عملی کے تناظر میں ایک دوسرے سے تعاون کریں۔ دونوں ملکوں نے ہیوی انڈسٹری، حلال فوڈ، مختلف سروسز اور کنزیومر مصنوعات کے شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔
یہ ذکر کرنا نہایت اہم ہے کہ وزیراعظم عمران سوموار کو ملائشین ہم منصب کی دعوت پر دو روزہ سرکاری دورے پر ملائشیا گئے تھے۔
وزیراعظم کے دفتر کے مطابق، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، مشیر کامرس عبدالرزاق دائود اور سیکرٹری خارجہ سہیل محمود بھی دورے پر وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔
دونوں وزرائے اعظم کے درمیان مذاکرات کے بعد ملائشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ہم نے مستقل بنیادوں پر مذاکرات کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے تاکہ اہم شعبوں میں رکاوٹیں ختم کرکے تجارتی تعلقات کو مضبوط بنایا جائے اور مصنوعات کی تجارت کے تناظر میں عدم توازن کے معاملے پر غور کیا جائے۔