دبئی: حکام نے کہا ہے، گزشتہ برس 20 برسوں کے دوران پہلی بار دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے جانے والے مسافروں کی تعداد میں کمی آئی ہے لیکن اس کے باوجود عالمی مسافروں کے تناظر میں ایئرپورٹ مصروف ترین ہے۔
دبئی ایئرپورٹ کے حکام نے کہا ہے، دنیا کے اہم ترین اور نمایاں ٹرانزٹ مرکز کی ٹریفک میں تین اعشاریہ ایک فی صد کمی آئی ہے اور 2018 کے دوران مسافروں کی تعداد 89.15 ملین سے کم ہو کر 84.4 ملین ہو گئی۔
دبئی کے سرکاری ادارے دبئی شماریاتی مرکز کے اعداد و شمار کے مطابق، کم از کم 2000 کے بعد پہلی بار دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے جانے والے مسافروں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے، ہوائی اڈا اب بھی بین الاقوامی مسافروں کے تناظر میں دنیا کا سب سے بڑا ایئرپورٹ ہے جب کہ 60 ملین مسافروں کے ساتھ ہیتھرو ایئرپورٹ دوسرے نمبر پر ہے۔
مسافروں کی تعداد میں کمی کی وجوہات مختلف چیلنجز ہیں جن میں ایئرپورٹ کے جنوبی رن وے کی بحالی کے لیے اس کی 45 روز کے لیے بندش،عالمی منڈی کے حالات کے علاوہ بوئنگ 737 میکس کا گرائونڈ کیا جانا شامل ہے۔
دبئی ایئرپورٹس کے چیف ایگزیکٹو افسر پال گرفتھس نے کہا ہے، اگرچہ 2019 میں مسافروں کی تعداد گزشتہ برس کی نسبت کم تھی جس کی وجوہات میں رن وے کی 45 روز کے لیے بندش، جیٹ ایئرویز کے دیوالیہ پن کے علاوہ بوئنگ 737 میکس کے گرائونڈ کیے جانے کے باعث ایک سال کے دوران قریباً تین اعشاریہ دو ملین مسافروں کی تعداد میں کمی آئی۔
کم قیمت ایئرلائن کمپنی فلائی دبائی کے بوئنگ 737 میکس پر سب سے زیادہ مسافر سفر کرتے رہے ہیں جو گزشتہ برس مارچ سے گرائونڈ کیے جا چکے ہیں جس کی وجہ دو طیاروں کا کریش تھا جن میں 346 مسافر ہلاک ہوئے اور یوں امریکی مینوفیکچر ادارے نے طیاروں کی سیفٹی کے لیے سخت سکروٹنی کا آغاز کیا۔
انڈیا کے سب سے زیادہ مسافر دبئی ایئرپورٹ کا استعمال کرتے ہیں جن کی تعداد 11.9 ملین ہے۔
سعودی عرب دوسرے نمبر پر ہے جس کے چھ اعشاریہ تین ملین اور انگلینڈ کے کچھ ہی کم چھ اعشاریہ دو ملین مسافر دبئی ایئرپورٹ کا استعمال کرتے ہیں۔
دبئی ایئرپورٹ حکام کے مطابق، گزشتہ برس کے دوران ایئرپورٹ سے اڑان بھرنے والی پروازوں کی تعداد میں آٹھ اعشاریہ چھ فی صد کمی آئی اور یہ 373,261 ہو گئیں۔
کارگو کے حجم میں بھی چار اعشاریہ آٹھ فی صد کمی آئی ہے جو اب دو اعشاریہ پانچ ملین ٹن ہو گیا ہے۔
یہ واضح رہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران شہری ریاست ریئل سٹیٹ اور سیاسی شعبوں کے باعث معاشی سست روی سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 2018 میں شرح نمو میں ایک اعشاریہ 94 فی صد کمی آئی جس میں گزشتہ برس دو اعشاریہ ایک فی صد کا کچھ اضافہ ہوا۔
دبئی گلوبل ٹریڈ ایئر ایکسپو 2020 کے حوالے سے بہت زیادہ پرامید ہے جو معاشی سست روی ختم کرنے کے لیے رواں برس چھ ماہ کے لیے منعقد کیا جائے گا۔