واشنگٹن: امریکا رواں ماہ چین اور اسکی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے پر مزید پابندیاں لگانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے اور اس حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ میں اختلافات کے حوالے سے بات چیت کیلئے اجلاس 28 فروری کو ہوگا۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ امریکی وزارت کامرس نے محکمہ دفاع کے دبائو کے باوجود ہواوے ٹیکنالوجیز کی غیر ملکی درآمدات کم کرنے کیلئے ایک قانون کو واپس لے لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:چین سے تجارتی جنگ : ایپل سمیت امریکہ کی پانچ بڑی کمپنیوں کو بڑے نقصانات کاسامنا
یہ بھی پڑھیں: پینٹاگون کے تحفظات کے باوجود ہواوے پر پابندیوں کے حوالے سے ٹرمپ حکومت تذبذب کا شکار
توقع کی جا رہی ہے کہ 28 فروری کے اجلاس میں ٹرمپ کابینہ سے سیکریٹری وزارت کامرس ولبر روز، سیکریٹری دفاع مارک ایسپر اور سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو شریک ہونگے ، اجلاس کے دوران امریکا میں بلیک لسٹ ہواوے سے نمٹنے کے طریقہ کار پر غور ک کرنے کے علاوہ ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کی بڑھتے ہوئے غلبے کا توڑ کرنے کی حکمت عملی پر غور کیا جائیگا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا چین تجارتی جنگ، ٹرمپ کا چینی درآمدات پر200 ارب ڈالر ٹیکس کا اعلان
یہ بھی پڑھیے: امریکا چاہتا ہے آئی ایم ایف کا قرضہ چینی قرضے اتارنے کیلئے استعمال نہ ہو
چونکہ چین ٹیکنالوجی کی دنیاکی سب سے بڑی مارکیٹ ہے اس لیے امریکی پالیسی سازوں کے ایک فریق کا خیال ہے کہ امریکا کو چین کے ساتھ اچھے تجارتی تعلقات قائم کرنے چاہیں جبکہ فریق مخالف ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کی ترقی کو امریکا کی قومی سلامتی کیلئے خطرے کے طور پر دیکھتا ہے۔
وائٹ ہائوس کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے سابق سینئر ڈائریکٹر ٹم موریسن کہتے ہیں ، ‘‘ٹرمپ انتظامیہ کو اب فیصلہ کرنا ہے کہ بیان بازی سے آگے بڑھ کر ٹیکنالوجی کے میدان میں چینی غلبے کا جواب دینے کیلئے پالیسی سازی کس نوعیت کی کرنا ہے۔انتظامیہ کے تمام ارکان ابھی اس لڑائی (ٹریڈ وار) کا حصہ نہیں ہیں اس لیے صدر کو بھی ابھی تمام پہلوئوں سے آگاہ نہیں رکھا گیا۔‘‘
امریکا کی کوشش ہے کہ کسی طرح چین کو اس حساس قسم کی ٹیکنالوجی سے دور رکھا جا سکے جس سے امریکا کے مفادات پر زد پڑنے کا امکان ہو، اس حوالے سے امریکا نے ماضی میں ناصرف چینی درآمدات پرٹیکسوں میں بے تحاشا اضافہ کیا ہے بلکہ بعض شعبوں میں چینی سرمایہ کاری کو بھی محدود کردیا ہے۔