اسلام آباد: پنجاب حکومت نے سابق حکومت کی قائم کردہ ’غیر ضروری‘ کمپنیوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سپریم کورٹ میں 56 کمپنیوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد جمال سکھیرا نے مذکورہ فیصلے سے آگاہ کیا۔
جس کے جواب میں چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ تمام 56 کمپنیوں کو ہی بند کیوں نہیں کر دیتے؟ کیا حکومت ان کمپنیوں کے ذریعے اپنے قوانین لاگو کرے گی؟
انہوں نے کہا ایک زمانے میں ایسٹ انڈیا کمپنی قائم ہوئی اور وہ کیا کچھ کرکے بند ہوئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا پنجاب حکومت نے بھی ایسٹ انڈیا کمپنی جیسا کام شروع کر دیا ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پنجاب حکومت کو کمپنیاں بند کرانے کے لیے کافی وقت دیا جا چکا ہے۔ ‘اب اس مسئلے کو حل کریں۔’
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کمپنیاں کام کرنے کے قابل نہیں ہیں تو حکومت اپنا کام ضرور کرے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کچھ لوگوں نے عدالت کے حکم کے باجود بھی تنخواہیں اور بونس واپس نہیں کیے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ان لوگوں کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے گا۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے سٹیرنگ کمیٹی بنائی ہے جبکہ عوام کو 37 کمپنیوں سے فائدہ ہو رہا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے مزید کہا کہ کچھ قانونی نقطہ نظر سے سوالات ہیں جن سے متعلق سٹیرنگ کمیٹی عدالت کے ساتھ تعاون کرے گی۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پنجاب حکومت پہلے نیب کی رپورٹ دیکھے اور اس پر اپنا جواب جمع کرائے۔
عدالت نے 56 کمپنیوں کے کیس کی سماعت ایک مہینے تک ملتوی کر دی ہے۔