لاہور: ملک کی ایک عرصہ سے زیرالتوا طویل المدتی ٹیکسٹائل پالیسی کے ممکنہ طور پر 15 فروری کو وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قبول کیے جانے کا امکان ہے۔
وزارتِ خزانہ میں موجود ذرائع کے مطابق، قبل ازیں وزیراعظم کی ڈیووس سے واپسی کے بعد پالیسی کو 24 جنوری کو منظوری کے لیے پیش کیا جانا تھا لیکن یہ تاخیر کا شکار ہو گئی۔ جس کی وجہ ملک میں جاری چینی اور آٹے کا حالیہ بحران ہے۔
وزارت خزانہ کے ایک افسر نے تصدیق کی ہے کہ پالیسی کا مسودہ اب 15 فروری کو وزیراعظم عمران خان کو منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا، وزیراعظم عمران خان کی ڈیووس سے واپسی کے بعد تمام تر توجہ ملک میں جاری آٹے اور چینی کے بحران کی جانب مبذول ہو گئی جس کے باعث ایکسپورٹ کے حامل سیکٹر کے لیے ٹیکسٹائل پالیسی کو اجازت ملنے میں تاخیر ہو گئی۔
ایک اور اہم معاملے کے باعث بھی وزیراعظم کی توجہ ٹیکسٹائل پالیسی سے ہٹ گئی جو سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں فصلوں پر ٹڈی دل کے تواتر سے ہونے والے حملے تھے۔
ذرائع کے مطابق، وزیراعظم عمران خان نے اس معاملے سے پیش آنے کے لیے قومی ایمرجنسی نافذ کی اور قومی ایکشن پلان کی منظوری دی جب کہ سات اعشاریہ تین ارب روپے کے فنڈز مختص کیے۔
وزیراعظم آج دو روزہ سرکاری دورے پر ملائشیا روانہ ہو گئے ہیں، وزیراعظم نے قبل ازیں گزشتہ برس نومبر میں ملائشیا کا دورہ کیا تھا، ان کے ساتھ اس دورے میں اعلیٰ سطحی وفد بھی ملائشیا گیا ہے جس میں کابینہ کے ارکان اور سینئر حکام شامل ہیں۔
ذرائع کہتے ہیں، وزیراعظم کو یہ ادراک ہوچکا ہے کہ طویل المدتی ٹیکسٹائل پالیسی اگلے 10 برسوں کے دوران ملک کی 50 ارب کی مقرر کردہ برآمدات کے ہدف کو حاصل ہونے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
وزیراعظم آفس سے منسلک ایک افسر نے کہا، ٹیکسٹائل پالیسی کی تاخیر کی وجہ وزیراعظم کی جانب سے دیگر اہم ایشوز کے ساتھ پیش آنا تھا جو عام آدمی کی زندگی متاثر کر رہے ہیں۔
اپٹما کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی خواہش پر اس رپورٹر سے بات کرتے ہوئے یہ تصدیق کی ہے کہ ان کو وزرات خزانہ اور وزیراعظم آفس کی جانب سے یہ یقین دہانی کروائی جا چکی ہے کہ ٹیکسٹائل پالیسی 15 فروری تک منظور ہو جائے گی۔