پتراجایا: پاکستان اور ملائیشیا نے مختلف شعبوں میں تعاون سمیت معاشی شراکت داری کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے جبکہ بھارتی دھمکیوں کے بعد پاکستان نے ملائیشین پام آئل خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پام آئل درآمد کرکے ملائیشیا کے نقصان کا ازالہ کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے ملائیشین ہم منصب ڈاکٹر مہاتیرمحمد سے ون آن ون ملاقات کی جس کے بعد وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوئے، جن میں تجارت، معیشت اور سیاحت کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے پربات چیت کی گئی۔
مشترکہ پریس کانفرنس:
دونوں وزرائے اعظم نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مہاتیرمحمد نے کہا کہ پاکستان کیساتھ معاشی تعلقات اہم ہیں، تجارت کو فروغ دینےکیلئے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ وزیراعظم پاکستان سے دفاع سمیت دیگرشعبوں میں تعاون پر بھی بات ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسداد جرائم اور سیکیورٹی امور سے متعلق تعلقات کو مزید فروغ دیا جائے گا جس سے دونوں ممالک کے عوام کوترقی کے مواقع میسرآئیں گے۔
ڈاکٹر مہاتیر کا کہنا تھا کہ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کیا گیا ہے جس سے جرائم کی روک تھام میں مدد ملےگی، ملائیشیا پاکستان میں آٹوموٹیوزکے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے جبکہ پاکستان ہمارا پام آئل خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کی او جی ڈی سی ایل کے 7 فیصد شئیرز ملائیشیا کو فروخت کرنے کی تیاری مکمل
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دورے کا مقصد باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے، صرف حکومت نہیں دونوں ممالک کےعوام بھی ایک دوسرےکےقریب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوالالمپور کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر افسوس ہے ، ملائیشیا سے ہر شعبے میں مذاکرات جاری رہیں گے اور تجارت، دفاع سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دیں گے۔
قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے عمران خان نے کہا معاہدےسے پہلےبھی ملائیشیا نے جرائم میں ملوث شخص کوحوالےکیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ملائشیا کا پام آئل کی برآمدات برقرار رکھنے کے لیے بھارت سے مزید چینی خریدنے کا فیصلہ
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملائیشیا کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں، امید ہے انجینئرنگ کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری کریں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان سی پیک کے ذریعے چینی مارکیٹ سے منسلک ہوگیا ہے جس میں دیگر ممالک کو بھی شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی حمایت پر بھارت نے ملائیشیا کوپام آئل کی خرید و فروخت روکنے کی دھمکی دی، بھارت کی دھمکی کے بعد پاکستان ملائیشیا سے پام آئل خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے، پاکستان پام آئل درآمد کرکے ملائیشیا کے نقصان کا ازالہ کرے گا۔
مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی سنگین ہے، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے مہاتیرمحمدکو آگاہ کیا، اسلام کا حقیقی تشخص اجاگرکرنے کیلئے پاکستان اور ملائیشیا ملکر کام کررہےہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی گفتگو:
وزیر اعظم عمران خان کے ہمراہ ملائیشیا کے دورے پر موجود وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین 3 معاہدے ہوئے ہیں۔
ملائیشیا میں ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے بتایا کہ ان معاہدوں میں سب سے اہم مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ ہے، جس کے تحت اگر دونوں ممالک کا کوئی شہری جرم کر کے ایک دوسرے کے ملک میں پناہ لے گا تو اسے حوالے کرنا ممکن ہوگا۔
پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات
انہوں نے بتایا کہ دوسرا سوشل پروٹیکشن کا سمجھوتہ ہے، ملائیشیا میں تقریباً 82 ہزار پاکستانی مزدور کی حیثیت سے کام کرتے ہیں جن کے پاس ماضی میں کسی قسم کا کوئی سہارا نہیں تھا کہ اگر وہ کوئی کسی حادثے میں ہلاک، معذور یا کسی بیماری کا شکار ہوجاتا تھا تو اسے انتہائی معمولی رقم دے دی جاتی تھی۔
تاہم اس معاہدے کے تحت اگر پاکستانی مزدور ہلاک ہوجائے تو اہلِ خانہ کو اس کی تنخواہ کے مطابق پینشن ملتی رہے گی، اسی طرح اگر کوئی اپنے کام کی وجہ سے معذور ہوجائے یا کسی بیماری کا شکار ہوجائے تو تاحیات ریلیف ملے گا اور یہ خاصی خطیر رقم ہوگی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ملائیشیا سے ترسیلات زر میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایک ارب 55 کروڑ ڈالر پاکستان منتقل ہوتے ہیں۔
کوالالمپور سربراہی اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے بتایا کہ اس بارے میں بہت اچھی بات چیت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ کوالالمپور کے حوالے سے وزیراعظم پاکستان نے اپنے موقف کو واضح کردیا ہے کہ ہمارا مقصد امہ کو تقسیم کرنا اور متوازی تنظیم قائم کرنا نہیں تھا بلکہ ہمارا مقصد اقتصادی تعاون و ترقی تھی اور یہ دیکھنا تھا کہ باہمی طور پر ہم کیسے ایک دوسرے کا سہارا بن سکتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس مقصد کے لیے ہمارا مشترکہ ٹیلیویژن کا منصوبہ زیر التوا ہے جس پر آگے بڑھیں گے جبکہ وزیراعظم نے پریس کانفرنس میں اس حوالے سے سارے ابہام دور کردیے ہیں۔