کپاس کی پیدوار 20 فیصد کم، جننگ انڈسٹری کو 2.18 ملین بیلز شارٹ فال کا سامنا

پنجاب میں کپاس کی پیداوار 22.39 فیصد، سندھ میں 16 فیصد کم، کمی کی اصل وجہ تحقیق کا نہ ہونا ہے: محکمہ زراعت

970

لاہور: پاکستان کی تیسری اہم ترین فصل کپاس کی پیدوار 20 فیصد کم ہوگئی جس کے بعد جننگ انڈسٹری کو کپاس کی 2.18 ملین بیلز شارٹ فال کا سامنا ہے۔

پاکستان کاٹن جننرز ایسویسی ایشن (APCGA) کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں سال 15 جنوری سے یکم فروری کے دران جننگ فیکٹریوں میں کپاس کی 8.487 ملین بیلز پہنچیں جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کی 10.6 ملین کی نسبت 2.18 ملین کم ہیں۔

پنجاب میں بھی کپاس کی پیداوار 22.39 فیصد کم رہی، 15 جنوری سے یکم فروری تک 5.04 ملین بیلز جننگ فیکٹریوں میں پہنچ سکیں جبکہ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران یہ تعداد 6.46 ملین بیلز تھی۔

یہ بھی پڑھیے: خام کپاس اور روئی کی درآمد پر 2 فیصد کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ

سندھ میں کپاس کی پیداوار میں 16.2 فیصد کمی ہوئی، 15 جنوری سے یکم فروری تک 3.472 ملین بیلز پیدا ہوئیں حالانکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ تعداد 4.144 ملین بیلز رہی تھی۔

جننرز ایسویسی ایشن کے مطابق کل 8.421 ملین بیلز میں سے ٹیکسٹائل سیکٹر نے 7.632 ملین جبکہ برآمد کنندگان نے 0.058 ملین گانٹھیں خریدی ہیں۔

ٹریڈنگ کارپویشن آف پاکستان نے حالیہ سیزن میں فی الحال کپاس نہیں خریدی، اس دوران ملک بھر میں 134 جننگ فیکٹریاں کام کر رہی ہیں۔

پرافٹ اردو سے بات کرتے ہوئے محکمہ زراعت کے ایک افسر نے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں کمی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ 2011 سے لیکر کپاس کی کاشت کا رقبہ سکڑ رہا ہے۔ 2011 میں 2.86 ملین ہیکٹرز رقبہ پر کپاس کاشت ہوتی تھی جو 2018 میں 2.68 ملین ہیکٹر اور 2019 میں 2.48 ملین ہیکٹرز رہ گیا۔

یہ بھی پڑھیے: وزیر اعظم کا کپاس کی پیداوار میں اضافے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور

انہوں نے بتایا کہ کپاس کی فی ہیکٹر پیداوار میں بھی کمی ہوئی ہے، 2011 میں فی ہیکٹر پیداوار 815 کلو گرام تھی جو 2018 میں 687 کلوگرام فی ہیکٹر اور 2019 میں 550 کلو گرام فی ہیکٹر تک رہ گئی۔

محکمہ زراعت کے عہدیدار نے کپاس کے شعبے میں تحقیق نا ہونے کو پیدواراورقابل کاشت رقبہ میں کمی کی بنیادی وجہ قرار دیا اور اسی وجہ سے کسان دیگر فصلوں کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں۔

ایک سپننگ مل مالک نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ معیاری کپاس پیدا کرنے والے کسانوں کیلئے مراعاتی سکیموں کا اعلان کرے، یوں کسان زیادہ سے زیادہ کپاس کی کاشت کی جانب آئیں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here