لاہور: ورلڈ بینک کے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے ریکوڈک کیس کے فیصلے پر نظرثانی کی پاکستان کی درخواست منظور کرلی ہے۔
مذکورہ کیس میں پاکستان کو 6 ارب ڈالر جرمانہ کیا گیا تھا۔
1993ء میں بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ایک عالمی مائننگ کمپنی ٹیتھان کوپر کے ساتھ مشترکہ منصوبہ شروع کرتے ہوئے ریکوڈک میں سونے اور تانبے کے ذخائر کی دریافت کیلئے مائننگ لائسنس حاصل کیا تھا۔
بلوچستان کے سابق ایڈووکیٹ جنرل امان کازانی کے مطابق ٹیھیان کوپر کمپنی 1994ء سے منصوبے پر کوئی کام نہیں کر رہی، معاہدے کے مطابق کمپنی کو 100 مربع کلومیٹر پر مائننگ کرکے فیزیبلٹی رپورٹ پیش کرنا تھی تاہم ایسا نہیں کیا گیا اور کمپنی کی جانب سے محض 5 مربع کلومیٹر کی رپورٹ دی گئی ہے۔
‘‘انہوں نے مائننگ کیلئے 11 مقامات پر کھدائی کی تاہم حکومت کو صرف دو کے بارے میں بتایا گیا اور ہر بار کمپنی نے غلط بیانات دئیے ہیں۔’’
ایک عالمی لاء فرم کی مدد سے پاکستان نے 6 ارب ڈالر جرمانے کے فیصلے کیخلاف نومبر 2019ء میں درخواست جمع کرائی تھی اور حکم امتناعی حاصل کرلیا تھا۔ بلوچستان کابینہ نے بھی ایک قانونی ٹیم تشکیل دی ہے جو ورلڈ بینک کے عالمی تصفیہ کاری کے مرکز کے روبرو پاکستان کا مقدمہ لڑے گی۔
پاکستان کی نظر ثانی کی درخواست کی مںطوری کے بعد اب اس کیس پر مزید سماعت فروری میں ہوگی۔