بیجنگ: کورونا وائرس سے بڑھتی ہلاکتوں کی وجہ سے سرچ انجن گوگل نے بیجنگ میں اپنا دفتر عارضی طور پر بند کر کے ملازمین کو چین چھوڑنے کا حکم دیدیا ہے۔
گوگل کے ترجمان نے بتایا کہ چینی حکومت کی ہدایت پر ہانگ کانگ اور تائیوان میں بھی دفاتر عارضی طور پر بند کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ گوگل نے چین میں موجود ملازمین کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2 ہفتوں تک اپنے گھروں سے بیٹھ کر فرائض انجام دیں۔
گوگل کے علاوہ آن لائن کاروباری کمپنی ایمازون اور ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ بھی اپنے ملازمین کو کورونا وائرس سے محفوظ روکھنے کیلئے اقدامات کر رہی ہیں اور انہیں چین کے سفر سے روک دیا ہے۔
اس سے قبل فیس بک بھی ملازمین کو چین جانے سے انتباہ جاری کر چکی ہے جبکہ سٹار بکس (Starbucks) چین میں اپنی 2 ہزار آئوٹ لٹس کو بند کر چکی ہے۔
چین دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی مارکیٹ سمجھی جاتی ہے اور افرادی قوت سستی ہونے کی وجہ سے دنیا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں اپنی مصنوعات تیار کرتی ہیں۔
پُراثرار وائرس کی وجہ سے کئی چینی شہروں میں کاروبار یکسر بند ہیں جس کی وجہ سے چین کی معیشت کو بڑا دھچکا لگا ہے۔
واضح رہے کی کورونا وائرس سے اب تک 170 سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں اور 7 ہزار سے زائد ہسپتالوں میں بھرتی ہیں، اس کے علاوہ یہ وائرس چین سے نکل کر دیگر ممالک میں بھی پھیل رہا ہے، پاکستان، بھارت، متحدہ عرب امارات، آسٹریلیا اور امریکا میں وائرس سے متاثرہ کیسز سامنے آچکے ہیں۔
چین نے کورونا وائرس کے پیشِ نظر سال نو کی چھٹیوں میں بھی اضافہ کردیا ہے اور چینی حکومت نے عوام کو گھروں میں رہنے اور غیر ضروری سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ شہر واہان کو مکمل طور پر بند رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے وہاں موجود پاکستانی طلباء کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔