اسلام آباد: وفاقی حکومت نے خسارے میں چلنے والے 2 بینکوں، 2 بجلی گھروں اور 27 سرکاری جائیدادوں کی نجکاری کا فیصلہ کرلیا، ان میں ایس ایم ایز بینک، فرسٹ ویمن بینک، حویلی بہادر شاہ اینڈ بلوکی پاور پلانٹس، ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ، سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور اور جناح کنونشن سنٹر اسلام آباد شامل ہیں۔
وفاقی وزیر نجکاری محمد میاں سومرو نے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور سیکریٹری پرائیویٹائزیشن رضوان ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ مذکورہ اداروں کی فروخت سے 150 ارب روپے حاصل ہونگے جو قرضوں کی واپسی اور فلاحی منصبوبوں پر خرچ کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کی نجکاری کیلئے 12 بڈز موصول ہوئی ہیں۔ اس کمپنی کے تحت بلوکی اور حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹس آتے ہیں جن سے 2453 میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں پاور پلانٹس کو خریدنے کیلئے پاکستان کے علاوہ جاپان، تھائی لینڈ، یوکے اور ملائیشیا سے سرمایہ کار دلچسپی لے رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ بیرونی سرمایہ کارپاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔
اس موقع پر سیکریٹری نجکاری کمیشن رضوان ملک نے کہا کہ حکومت نے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی (او جی ڈی سی ایل) کے سات فیصد اور پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے دس فیصد شئیرز بھی فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ دو ماہ میں 27 ایسی سرکاری پراپرٹیز کی بھی نیلامی کردی جائے گی جن سے حکومت کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا، ان میں سی تین پراپرٹیز نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم میں شامل کی جا رہی ہیں،
اِن پراپرٹیز کیلئے خریدار کی تلاش حکومت نے پہلے سے ہی کوششیں کر رہی ہے، دبئی اور قطر سے سرمایہ کاروں سمیت کئی اوورسیز پاکستانی ان پراپرٹیز کو خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
رضوان ملک نے کہا کہ حکومت نے سٹیل ملز کی بحالی کا فیصلہ کیا ہے اور اس کیلئے سرمایہ کاروں سے مدد لی جائیگی۔ اسی طرح حکومت پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کا خسارہ کم سے کم کرنے کیلئے بھی کوششیں کر رہی ہے۔
نجکاری کے عمل میں سست روی سے متعلق ایک سوال سیکریٹری نجکاری کمیشن نے کہا کہ شفافیت کو یقنینی بنانے کیلئے یہ کام سست روی کا شکار ہوتا ہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت 18 پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی نجکاری پر کام کر رہی ہے اور اس مقصد کیلئے پیپرا رولز اور پرائیویٹائزیشن آرڈی نینس کے مطابق 14 فنانشل ایڈوائزر بھی مقرر کیے گئے ہیں۔
رضوان ملک نے امید ظاہر کی کہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کی کمپنی اتصالات کی جانب باقی واجبات کا معاملہ آئندہ چند ماہ میں حل کر لیا جائیگا۔