اسلام آباد: ترکمانستان نے تاپی منصوبے کے حوالے سے گیس کی قیمت پر نظرثانی پر آمادگی ظاہر کی ہے جس کے بعد حکومت پاکستان نے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو ترکمانستان حکام کے ساتھ گیس کی قیمتوں کے تعین پر بات چیت کرے گی۔
ترکمانستان افغانستان پاکستان انڈیا (تاپی) گیس پائپ لائن پروجیکٹ کی قیمتیں سات سال قبل گیس سیلز پرچیز ایگریمنٹ کے تحت ترکمانستان کیساتھ طے کی گئی تھی اور رواں ماہ ہی پٹرولیم ڈویژن نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کو تاپی گیس کی قیمت پر نظرثانی کرنے کی تجویز دی تھی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزیر اعظم کے معاون برائے پٹرولیم ڈویژن ندیم بابر نے گزشتہ سال مئی میں اپنے دورے کے دوران ترکمانستان میں حکام سے اس حوالے سے بات کی تھی اور اب ترکمانستان گیس کی قیمت پر بات چیت کرنے پر آمادہ ہے۔
پٹرولیم ڈویژن کی تجویز پر ہی 8 جنوری کو ای سی سی نے اتفاق کیا تھا کہ گیس پرائس کے حوالے سے ترکمانستان کیساتھ بات چیت کیلئے ایک کمیٹی بنا دی جائے۔
اس سے قبل 2012ء میں پاکستان کی جانب سے انٹرسٹیٹ گیس سسٹمز لمیٹڈ (ISGSL) نے Turkmengaz کیساتھ پاکستان کو 1.3 بلین کیوبک فیٹ فی دن گیس سپلائی کا معاہدہ کیا تھا جس میں افغانستان اور بھارت بھی شامل تھے۔
انرجی سیکٹر میں ذرائع نے بتایا کہ تاپی گیس کی قیمت ایل این جی کی نسبت کم تھی کیونکہ تاپی گیس 8.268/mmBtu میں جبکہ ایل این جی پاکستان کو 8.982/mmBtu میں پڑ رہی تھی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ تاپی پائپ لائن سے نان کمپریسڈ گیس کی ترسیل دسمبر 2023ء میں شروع ہوگی اسی لیے حکومت گیس کی قیمت پر نظر ثانی کرنا چاہ رہی ہے۔
یہ چار ملکی منصوبہ دو مرحلوں میں پایہ تکمیل کو پہنچے گا، پہلے مرحلے میں پائپ لائن میں ہی ترسیل کی جس پر پانچ سے چھ ارب ڈالر لاگت آئے گی، دوسرے مرحلے میں دو ارب ڈالر سے پائپ لائن کے ساتھ مختلف مقامات پر کمپریسر اسٹیشنز بنائے جائیں گے۔
چمن سے پائپ لائن داخل ہونے پر پہلے مرحلے میں پاکستان کو 30 مہینوں میں اسے ڈیرہ اسماعیل خان سے ہوتے ہوئے ملتان تک مکمل کرنا ہوگا۔