کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود 13.25 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے مہنگائی کی شرح 11 سے 12 رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔
منگل کی شام ایک پریس کانفرنس میں گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے مانیٹری پالیسی کمیٹی (MPC) کا آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مہنگائی روکنے کیلئے شرح سود برقرار رکھنا ناگزیر تھا، انہوں نے کہا کہ دسمبر میں مہنگائی کی شرح 12.6 فیصد اور نومبر میں 12.7 فیصد رہی تھی۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے سی پی آئی (کنزیومر پرائس انفلیشن) میں حالیہ اضافے کو عارضی طور پر لیا گیا ہے۔
رضا باقر نے کہا کہ سپلائی کا عمل بہتر ہونے سے مہنگائی کی شرح کم ہونے کی توقع ہے، اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کو ’سپلائی سائید شاکس‘ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ مہنگائی کی شرح کنٹرول میں رہنے کی توقع ہے۔
گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ گزشتہ مہینوں کے دوران تسلسل سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے لیکن کوشش ہو گی کہ آئندہ 2 سال کے دوران مہنگائی کی شرح کم کرکے 5 سے 7 فیصد تک لائی جائے۔
رضا باقر نے کہا کہ رواں سال زرعی شعبے میں پیداواری ہدف کم رہنے کا خدشہ ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ کچھ سیکٹرز میں ترقی ہوئی ہے، مقامی مارکیٹ میں سیمنٹ کی فروخت میں اضافے کا رجحان ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ملک میں ایکسپورٹ کے شعبے اچھا پرفارم کررہے ہيں، ایکسپورٹ سیکٹر کے لیے 200 ارب روپے کا اضافہ کیا جارہا ہے۔
ٹی بلز کے بارے میں تحفظات پر رضا باقر نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستانی ٹی بلز میں دھڑا دھڑ سرمایہ کاری کر رہے ہیں، شرح مبادلہ کے حوالے سے اصلاحات کی وجہ سے پاکستان کا بیرونی دنیا میں تاثر درست ہو رہا ہے۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے مالی سال 2019-20ء کے دوران شرح نمو میں کمی کا امکان ہے، اس سے قبل سٹیٹ بینک نے شرح نمو 3.5 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی تھی۔
شرح سود تبدیل نہ ہونا مارکیٹ کے اندازوں کے مطابق ہے کیونکہ سی ایف اے سوسائٹی پاکستان اور دیگر مالیاتی اداروں نے مہنگائی کی وجہ سے شرح سود برقرار رہنے کی پیشگوئی کی تھی۔