بیجنگ: چین میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 80 ہو گئی ہے جبکہ تقریباً 3000 متاثرہ افراد ہسپتالوں میں داخل ہیں۔
۔برطانوی نشریاتی کے مطابق چینی وزیر صحت ما زیائوزئی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وائرس کے پھیلائو کی صلاحیت بظاہر طاقتور ہے۔
حکام نے بتایا کہ صوبہ ہوبائی میں ہلاکتوں کی تعداد 56 سے بڑھ کر 76 ہوچکی ہے جبکہ 4 افراد دیگر مقامات پر ہلاک ہوئے ہیں۔

وائرس کے سبب صوبہ ہوبائی کا شہر ووہان اس وقت ورچوئل لاک ڈاؤن کا شکار ہے جبکہ دیگر شہروں میں بھی نقل و حرکت پر کڑی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
چینی وزیر صحت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وائرس کو کنٹرول کرنے کے لیے یہ بہت اہم مرحلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 2744 ہو چکی ہےجبکہ چینی سرکاری میڈیا کے مطابق 300 سے زائد افراد تشویشناک حد تک بیمار ہیں۔
سوموار کو چینی وزیراعظم لی کیانگ نے بھی وائرس سے متاثرہ شہر ووہان کا دورہ کیا۔
اتنی بڑی تعداد میں وائرس سے شہریوں کے بیمار پڑنے پر چینی حکام نے ملک میں جنگلی جانوروں کی فروخت پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔
یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں پھیلا ہے تاہم ابھی تک سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ چینی نئے سال کی قومی تعطیلات میں بھی 3 روز کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ووہان کی یونیورسٹی میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ بھی تیزی سے پھیلتے وائرس کے سبب شدید خوف و ہراس کا شکار ہیں اور انہوں نے حکومت پاکستان سے فوری مدد طلب کرتے ہوئے وطن واپس لانے کی درخواست کی ہے۔
ووہان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ایک پاکستانی طالبہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’’ہمیں خوراک کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے اور ہمیں خوف ہے کہ جس نوعیت کی خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو عنقریب ہمارے پاس خوراک ختم ہوجائے گی۔‘‘
طالبہ نے کہا کہ ’’ہمیں ایک شہر میں بند کردیا گیا ہے اور ہم بالکل دنیا سے کٹ کر رہ گئے ہیں۔‘‘
ایک اور طالبعلم حسن خان نے کہا کہ فرانسیسی اور امریکی سفارتخانے ووہان سے اپنے شہریوں کو نکال رہے ہیں، ہمیں بھی اسی طرح کی مدد درکار ہے۔
ادھر چین میں پاکستانی سفیر نغمانہ ہاشمی نے کہا ہے کہ سفارتخانہ شہریوں کے مسائل سے آگاہ ہے اور ان مسائل کے حل کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔